Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زرد سورج

سحر انصاری

زرد سورج

سحر انصاری

MORE BYسحر انصاری

    مہیب روحوں کے قہقہوں سے

    مآثر جاں لرز اٹھے ہیں

    لہو کی رفتار زہر قاتل کی دھار بن کر

    دل کی گہرائیوں میں پیہم اتر رہی ہے

    ہڈیاں آگہی کی بیدار آگ میں پھر پگھل رہی ہیں

    حیات سے بے خبر فضاؤں میں

    جسم تحلیل ہو رہا ہے

    شب سیہ کے ڈراؤنے فاصلوں سے لٹکی ہوئی

    شپرہ چشم آرزوئیں یہ چاہتی ہیں

    کہ تیرگی کو میں روح اپنی فروخت کر دوں

    اور اس اجالے کو بھول جاؤں

    جو اب بھی میرا مسیح موعود جسم و جاں ہے

    مہیب روحوں کے قہقہوں نے

    میری آواز چھین لی ہے

    میں گھر کی دیوار پر نگاہیں جمائے بیٹھا ہوں

    جیسے میرے تمام الفاظ گھر کی دیوار میں نہاں ہیں

    مہیب روحوں کے قہقہوں میں

    کچھ اجنبی اجنبی صدائیں ابھر رہی ہیں

    وقت کا چاک چل رہا ہے

    زمین کی سانس اکھڑ رہی ہے

    میں سوچتا ہوں

    وہ زرد سورج نہ جانے کب آئے گا

    کہ جس کا

    کتاب سیارگاں میں وعدہ کیا گیا ہے

    کتاب سیارگاں کے مالک

    میں اس اندھیرے سے تھک گیا ہوں

    مأخذ:

    namuud (Pg. 66)

    related content

    نظم

    سورج کا آتش کدہ

    سوچتا ہوں

    کیف احمد صدیقی
    نظم

    سورج کے جلتے وہار میں

    سورج کے جلتے وہار میں

    اسد محمد خاں
    نظم

    ہم سورج چاند ستارے

    ہم سورج چاند ستارے

    رئیس فروغ
    نظم

    سورج کی آنکھ نہیں روتی

    لمحہ لمحہ موم پگھلتا ہے

    علی اصغر
    نظم

    سورج کی تپش پانی کی بخارات میں تبدیل کرکے فضا میں اڑا دیتی

    سورج کی تپش پانی کو بخارات میں تبدیل کرکے فضا میں اڑا دیتی

    جاوید ندیم
    نظم

    سبز سورج کی کرن

    سبز بلی سبز

    شمس الرحمن فاروقی
    نظم

    جاگیں ہم سورج کے ساتھ

    سورج نے یہ دیا پیام

    فراغ روہوی
    نظم

    سورج کی کرنوں کا گیت

    سنہری سورج نے آسماں پر

    اختر شیرانی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے