Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ali Zaheer Rizvi Lakhnavi's Photo'

علی ظہیر رضوی لکھنوی

1931 - 1982 | لکھنؤ, انڈیا

علی ظہیر رضوی لکھنوی کے اشعار

ہماری زندگی کیا ہے محبت ہی محبت ہے

تمہارا بھی یہی دستور بن جائے تو اچھا ہو

نفرت سے محبت کو سہارے بھی ملے ہیں

طوفان کے دامن میں کنارے بھی ملے ہیں

ذرا پردہ ہٹا دو سامنے سے بجلیاں چمکیں

مرا دل جلوہ گاہ طور بن جائے تو اچھا ہو

وہ تو تھا آدمی کی طرح ظہیرؔ

اس کا چہرہ فرشتوں جیسا تھا

مرا خون جگر پر نور بن جائے تو اچھا ہو

تمہاری مانگ کا سیندور بن جانے تو اچھا ہو

راز غم الفت کو یہ دنیا نہ سمجھ لے

آنسو مرے دامن میں تمہارے بھی ملے ہیں

کان سنتے تو ہیں لیکن نہ سمجھنے کے لئے

کوئی سمجھا بھی تو مفہوم نیا مانگے ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے