Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

امانت لکھنوی

1815 - 1858 | لکھنؤ, انڈیا

اپنے ناٹک ’اندرسبھا‘ کے لیے مشہور، اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کے ہم عصر

اپنے ناٹک ’اندرسبھا‘ کے لیے مشہور، اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کے ہم عصر

امانت لکھنوی کے اشعار

588
Favorite

باعتبار

جی چاہتا ہے صانع قدرت پہ ہوں نثار

بت کو بٹھا کے سامنے یاد خدا کروں

سانولے تن پہ قبا ہے جو ترے بھاری ہے

لالہ کہتا ہے چمن میں کہ یہ گردھاریؔ ہے

ہنگام وصل رد و بدل مجھ سے ہے عبث

نکلے گا کچھ نہ کام نہیں اور ہاں سے آج

چٹکیاں دل میں مرے لینے لگا ناخن عشق

گلبدن دیکھ کے اس گل کا بدن یاد آیا

وہم ہی وہم میں اپنی ہوئی اوقات بسر

کمر یار کو بھولے تو دہن یاد آیا

سرو کو دیکھ کے کہتا ہے دل بستۂ زلف

ہم گرفتار ہیں اس باغ میں آزاد ہیں سب

کس قدر دل سے فراموش کیا عاشق کو

نہ کبھی آپ کو بھولے سے بھی میں یاد آیا

کس طرح امانتؔ نہ رہوں غم سے میں دلگیر

آنکھوں میں پھرا کرتی ہے استاد کی صورت

گالی کے سوا ہاتھ بھی چلتا ہے اب ان کا

ہر روز نئی ہوتی ہے بیداد کی صورت

بوسہ آنکھوں کا جو مانگا تو وہ ہنس کر بولے

دیکھ لو دور سے کھانے کے یہ بادام نہیں

ہے لطف حسینوں کی دو رنگی کا امانتؔ

دو چار گلابی ہوں تو دو چار بسنتی

محشر کا کیا وعدہ یاں شکل نہ دکھلائی

اقرار اسے کہتے ہیں انکار اسے کہتے ہیں

دامن پہ لوٹنے لگے گر گر کے طفل اشک

روئے فراق میں تو دل اپنا بہل گیا

رواں دواں نہیں یاں اشک چشم تر کی طرح

گرہ میں رکھتے ہیں ہم آبرو گہر کی طرح

گھر مرے شب کو جو وہ رشک قمر آ نکلا

ہو گئے پرتو رخ سے در و دیوار سفید

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے