Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اظہرنقوی کے اشعار

572
Favorite

باعتبار

شہر گم صم راستے سنسان گھر خاموش ہیں

کیا بلا اتری ہے کیوں دیوار و در خاموش ہیں

رات بھر چاند سے ہوتی رہیں تیری باتیں

رات کھولے ہیں ستاروں نے ترے راز بہت

پھر ریت کے دریا پہ کوئی پیاسا مسافر

لکھتا ہے وہی ایک کہانی کئی دن سے

عجب نہیں کہ بچھڑنے کا فیصلہ کر لے

اگر یہ دل ہے تو نادان ہو بھی سکتا ہے

کل شجر کی گفتگو سنتے تھے اور حیرت میں تھے

اب پرندے بولتے ہیں اور شجر خاموش ہیں

دل کچھ دیر مچلتا ہے پھر یادوں میں یوں کھو جاتا ہے

جیسے کوئی ضدی بچہ روتے روتے سو جاتا ہے

دکھ سفر کا ہے کہ اپنوں سے بچھڑ جانے کا غم

کیا سبب ہے وقت رخصت ہم سفر خاموش ہیں

جمی ہے گرد آنکھوں میں کئی گمنام برسوں کی

مرے اندر نہ جانے کون بوڑھا شخص رہتا ہے

خواب مٹھی میں لیے پھرتے ہیں صحرا صحرا

ہم وہی لوگ ہیں جو دھوپ کے پر کاٹتے ہیں

کناروں سے جدا ہوتا نہیں طغیانیوں کا دکھ

نئی موجوں میں رہتا ہے پرانے پانیوں کا دکھ

اک میں کہ ایک غم کا تقاضا نہ کر سکا

اک وہ کہ اس نے مانگ لئے اپنے خواب تک

جس رات کھلا مجھ پہ وہ مہتاب کی صورت

وہ رات ستاروں کی امانت ہے سحر تک

خوف ایسا ہے کہ ہم بند مکانوں میں بھی

سونے والوں کی حفاظت کے لئے جاگتے ہیں

ایک ہنگامہ سا یادوں کا ہے دل میں اظہرؔ

کتنا آباد ہوا شہر یہ ویراں ہو کر

اب تو مجھ کو بھی نہیں ملتی مری کوئی خبر

کتنا گمنام ہوا ہوں میں نمایاں ہو کر

پتھر جیسی آنکھوں میں سورج کے خواب لگاتے ہیں

اور پھر ہم اس خواب کے ہر منظر سے باہر رہتے ہیں

عجب حیرت ہے اکثر دیکھتا ہے میرے چہرے کو

یہ کس نا آشنا کا آئنے میں عکس رہتا ہے

تیرا ہی رقص سلسلہ عکس خواب ہے

اس اشک نیم شب سے شب ماہتاب تک

ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں

خوف کے شہر میں رہتے ہیں سو ڈر کاٹتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے