Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

حیات لکھنوی

1931 - 2006 | لکھنؤ, انڈیا

حیات لکھنوی کے اشعار

یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے

سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا

اب دلوں میں کوئی گنجائش نہیں ملتی حیاتؔ

بس کتابوں میں لکھا حرف وفا رہ جائے گا

سلسلہ خوابوں کا سب یونہی دھرا رہ جائے گا

ایک دن بستر پہ کوئی جاگتا رہ جائے گا

چہرے کو تیرے دیکھ کے خاموش ہو گیا

ایسا نہیں سوال ترا لا جواب تھا

یہ جذبۂ طلب تو مرا مر نہ جائے گا

تم بھی اگر ملوگے تو جی بھر نہ جائے گا

مدعا ہم اپنا کاغذ پر رقم کر جائیں گے

وقت کے ہاتھوں میں اپنا فیصلا رہ جائے گا

ہر صدا سے بچ کے وہ احساس تنہائی میں ہے

اپنے ہی دیوار و در میں گونجتا رہ جائے گا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے