خواجہ میر درد کے اشعار
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں
زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں
اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
نہیں شکوہ مجھے کچھ بے وفائی کا تری ہرگز
گلا تب ہو اگر تو نے کسی سے بھی نبھائی ہو
ہے غلط گر گمان میں کچھ ہے
تجھ سوا بھی جہان میں کچھ ہے
ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے
میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے
-
موضوع : تصوف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھو رونا کبھو ہنسنا کبھو حیران ہو جانا
محبت کیا بھلے چنگے کو دیوانہ بناتی ہے
دشمنی نے سنا نہ ہووے گا
جو ہمیں دوستی نے دکھلایا
تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے
ہر چند تجھے صبر نہیں درد ولیکن
اتنا بھی نہ ملیو کہ وہ بدنام بہت ہو
مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے
کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے
قاصد نہیں یہ کام ترا اپنی راہ لے
اس کا پیام دل کے سوا کون لا سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ساقی مرے بھی دل کی طرف ٹک نگاہ کر
لب تشنہ تیری بزم میں یہ جام رہ گیا
شمع کے مانند ہم اس بزم میں
چشم تر آئے تھے دامن تر چلے
-
موضوع : شمع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں
میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وحدت میں تیری حرف دوئی کا نہ آ سکے
آئینہ کیا مجال تجھے منہ دکھا سکے
-
موضوع : آئینہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آنکھیں بھی ہائے نزع میں اپنی بدل گئیں
سچ ہے کہ بے کسی میں کوئی آشنا نہیں
دردؔ کے ملنے سے اے یار برا کیوں مانا
اس کو کچھ اور سوا دید کے منظور نہ تھا
-
موضوع : دیدار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے
جس لیے آئے تھے ہم کر چلے
-
موضوع : رسوائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ظالم جفا جو چاہے سو کر مجھ پہ تو ولے
پچھتاوے پھر تو آپ ہی ایسا نہ کر کہیں
رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
پر ترے عہد سے آگے تو یہ دستور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
باوجودے کہ پر و بال نہ تھے آدم کے
وہاں پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں نے پوچھا تو کہا خیر یہ مذکور نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یارب یہ کیا طلسم ہے ادراک و فہم یاں
دوڑے ہزار آپ سے باہر نہ جا سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے