aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meer Asar's Photo'

میر اثر

1735 - 1795 | دلی, انڈیا

اہم کلاسیکی شاعر، خواجہ میر درد کے چھوٹے بھائی

اہم کلاسیکی شاعر، خواجہ میر درد کے چھوٹے بھائی

میر اثر کے اشعار

2.2K
Favorite

باعتبار

کیا کہوں کس طرح سے جیتا ہوں

غم کو کھاتا ہوں آنسو پیتا ہوں

بے وفا کچھ نہیں تیری تقصیر

مجھ کو میری وفا ہی راس نہیں

جس گھڑی گھورتے ہو غصہ سے

نکلے پڑتا ہے پیار آنکھوں میں

اپنے نزدیک درد دل میں کہا

تیرے نزدیک قصہ خوانی کی

کام تجھ سے ابھی تو ساقی ہے

کہ ذرا ہم کو ہوش باقی ہے

نہ کہا جائے کہ دشمن نہ کہا جائے کہ دوست

کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے اثرؔ کون ہے وہ

تیرے آنے کا احتمال رہا

مرتے مرتے بھی یہ خیال رہا

یار غصہ تری بلا کھاوے

کام نکلے جو مسکرانے سے

جنت ہے اس بغیر جہنم سے بھی زبوں

دوزخ بہشت ہے گی اگر یار ساتھ ہے

اب تیری داد نہ فریاد کیا کرتا ہوں

رات دن چپکے پڑا یاد کیا کرتا ہوں

تو ہی بہتر ہے آئنہ ہم سے

ہم تو اتنے بھی روشناس نہیں

لیا ہے دل ہی فقط اور جان باقی ہے

ابھی تو کام تمہیں مہربان باقی ہے

رقیب دیکھ سنبھل کر کے سامنے آنا

برہنہ تیغ ہیں اک دست روزگار میں ہم

یوں خدا کی خدائی برحق ہے

پر اثرؔ کی ہمیں تو آس نہیں

کن نے کہا اور سے نہ مل تو

پر ہم سے بھی کبھو ملا کر

تو کہاں میں کہاں پہ کہتے ہیں

کہ یہ آپس میں دونوں رہتے ہیں

اس سنگ دل کے دل میں تو نالے نے جا نہ کی

کیا فائدہ جو اور کے جی میں اثر کیا

آسودگی کہاں جو دل زار ساتھ ہے

مرنے کے بعد بھی یہی آزار ساتھ ہے

کچھ نہ لکھا نہ پڑھا ہوں ولے ہوں معنی شناس

مدعا تیرا سمجھتا ہوں عبارات سے میں

یوں آگ میں سے بھاگ نکلنا نظر بچا

اپنے تئیں تو وضع نہ بھائی شرار کی

درد دل چھوڑ جائیے سو کہاں

اپنی باہر تو یہاں گزر ہی نہیں

جوں عکس کہاں مرا ٹھکانا

تیرے جلوہ سے جلوہ گر ہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے