Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

مہدی علی ناصری

1885 - 1931

مہدی علی ناصری کا تعارف

ناصری، مہدی علی
نام مہدی علی، ناصری تخلص۔ ۱۸۸۵ء میں فتح پور ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۱۰ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے ایف اے پاس کیا۔ ۱۹۱۳ء میں بی اے پاس کرنے کے بعد میور سینٹرل کالج میں عربی اور فارسی کے اسسٹنٹ پروفیسر ہو گئے اور تقریباً دس سال تک الہ آباد میں علمی ادبی خدمت میں مشغول رہے۔ ۱۹۲۲ء میں الہ آباد سے تبادلہ ہوکر گورنمنٹ ہائی اسکول بجنور میں بہ حیثیت ہیڈ ماسٹر تقرر ہوا۔ ۱۹۲۴ء میں بارہ بنکی آئے اور ۱۹۲۹ء تک وہاں رہے۔ بعدازاں علی گڑھ تبادلہ ہوگیا اور ۱۹۳۱ء میں انتقال کرگئے۔ پروفیسر ضامن نے ’’ناصری خلد بریں کو پہنچے‘‘تاریخ وفات نکالی۔ ناصری صاحب کی تصانیف یہ ہیں: ’محزن القوائد‘، ’منصور کی سرگزشت‘، ’صنادید عجم‘، ’دیوان حصہ اول‘(نذر احباب) ’دیوان حصہ دوم‘، ’قصائد‘۔

بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:307

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے