رند لکھنوی کے اشعار
ٹوٹے بت مسجد بنی مسمار بت خانہ ہوا
جب تو اک صورت بھی تھی اب صاف ویرانہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چاندنی راتوں میں چلاتا پھرا
چاند سی جس نے وہ صورت دیکھ لی
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل
کعبے کو جاتا کس لیے ہندوستاں سے میں
کس بت میں شہر ہند کے شان خدا نہ تھی
موت آ جائے قید میں صیاد
آرزو ہو اگر رہائی کی
اپنے مرنے کا اگر رنج مجھے ہے تو یہ ہے
کون اٹھائے گا تری جور و جفا میرے بعد
مے کش ہوں وہ کہ پوچھتا ہوں اٹھ کے حشر میں
کیوں جی شراب کی ہیں دکانیں یہاں کہیں
شوق نظارہ دیدار میں تیرے ہمدم
جان آنکھوں میں مری جان رہا کرتی ہے
راستہ روک کے کہہ لوں گا جو کہنا ہے مجھے
کیا ملوگے نہ کبھی راہ میں آتے جاتے
کسی کا کوئی مر جائے ہمارے گھر میں ماتم ہے
غرض بارہ مہینے تیس دن ہم کو محرم ہے
مے پلا ایسی کہ ساقی نہ رہے ہوش مجھے
ایک ساغر سے دو عالم ہوں فراموش مجھے
اے پری حسن ترا رونق ہندوستاں ہے
حسن یوسف ہے فقط مصر کے بازار کا روپ
دید لیلیٰ کے لیے دیدۂ مجنوں ہے ضرور
میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا
لائے گی گردش میں تجھ کو بھی مری آوارگی
کو بہ کو میں ہوں تو تو بھی در بدر ہو جائے گا
آنکھ سے قتل کرے لب سے جلائے مردے
شعبدہ باز کا ادنیٰ سا کرشمہ دیکھو
عالم پسند ہو گئی جو بات تم نے کی
جو چال تم چلے وہ زمانے میں چل گئی
اے شب فرقت نہ کر مجھ پر عذاب
میں نے تیرا منہ نہیں کالا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حور پر آنکھ نہ ڈالے کبھی شیدا تیرا
سب سے بیگانہ ہے اے دوست شناسا تیرا
زلفوں کی طرح عمر بسر ہو گئی اپنی
ہم خانہ بدوشوں کو کہیں گھر نہیں ملتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قیس سمجھا مری لیلیٰ کی سواری آئی
دور سے جب کوئی صحرا میں بگولا اٹھا
برہنہ دیکھ کر عاشق میں جان تازہ آتی ہے
سراپا روح کا عالم ہے تیرے جسم عریاں میں
لیلیٰ مجنوں کا رٹتی ہے نام
دیوانی ہوئی ہے بک رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھا مقدم عشق بت اسلام پر طفلی میں بھی
یا صنم کہہ کر پڑھا مکتب میں بسم اللہ کو
پھر وہی کنج قفس ہے وہی صیاد کا گھر
چار دن اور ہوا باغ کی کھا لے بلبل
پروں کو کھول دے ظالم جو بند کرتا ہے
قفس کو لے کے میں اڑ جاؤں گا کہاں صیاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کریم جو مجھے دیتا ہے بانٹ کھاتا ہوں
مرے طریق میں تنہا خوری حلال نہیں
اگری کا ہے گماں شک ہے ملا گیری کا
رنگ لایا ہے دوپٹہ ترا میلا ہو کر
ہوں وہ کافر کہ مسلمانوں نے اکثر مجھ کو
پھونکتے کعبے میں ناقوس کلیسا دیکھا
عشق کچھ آپ پہ موقوف نہیں خوش رہئے
ایک سے ایک زمانے میں طرحدار بہت
کافر ہوں نہ پھونکوں جو ترے کعبے میں اے شیخ
ناقوس بغل میں ہے مصلیٰ نہ سمجھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے جنوں تو ہی چھڑائے تو چھٹوں اس قید سے
طوق گردن بن گئی ہے میری دانائی مجھے
رندان عشق چھٹ گئے مذہب کی قید سے
گھنٹہ رہا گلے میں نہ زنار رہ گیا
اداس دیکھ کے مجھ کو چمن دکھاتا ہے
کئی برس میں ہوا ہے مزاج داں صیاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوانوں سے کہہ دو کہ چلی باد بہاری
کیا اب کے برس چاک گریباں نہ کریں گے
ہجر کی شب ہاتھ میں لے کر چراغ ماہتاب
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں گردوں پر سحر ملتی نہیں
خاک چھنواتی ہے دیوانوں سے اپنے مدتوں
وہ پری جب تک نہ کر لے در بدر ملتی نہیں
بچے گا نہ کاوش سے مژگاں کی دل
کہ نشتر بہت آبلہ ایک ہے
-
موضوع : آبلہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھیر لاتا ہے خط شوق مرا ہو کے تباہ
ذبح کر ڈالوں گا اب کی جو کبوتر بہکا
مژدہ باد اے بادہ خوارو دور واعظ ہو چکا
مدرسے کھودے گئے تعمیر مے خانہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھلی ہے کنج قفس میں مری زباں صیاد
میں ماجرائے چمن کیا کروں بیاں صیاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رتبۂ کفر ہے کس بات میں کم ایماں سے
شوکت کعبہ تو ہے شان کلیسا دیکھو
امسال فصل گل میں وہ پھر چاک ہو گئے
اگلے برس کے تھے جو گریباں سیے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منزل عشق کی ہے رہ ہموار
نہ بلندی ہے یاں نہ پستی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مزا پڑا ہے قناعت کا عہد طفلی سے
میں سیر ہو کے نہ پیتا تھا شیر مادر کو
کیا سن چکے ہیں آمد فصل بہار ہاتھ
جاتے ہیں سوئے جیب جو بے اختیار ہاتھ