Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سرفراز زاہد کے اشعار

2.1K
Favorite

باعتبار

محبت عام سا اک واقعہ تھا

ہمارے ساتھ پیش آنے سے پہلے

لمحہ اتنی گنجائش رکھتا ہے خود میں

آپ اس میں آنے سے پہلے جا سکتے ہیں

آنسو نہیں بنا سو ہم نے

عجلت میں قہقہہ بنایا

کنوئیں کی سمت بلا لے نہ کوئی خواب مجھے

میں اپنے باپ کا سب سے حسین بیٹا ہوں

سال گزر جاتا ہے سارا

اور کلینڈر رہ جاتا ہے

وہ ایک خواب میں میرے قریب آئے اگر

میں سارے شہر کی نیندیں خرید سکتا ہوں

سب کو قدرت تھی خوش کلامی پر

خامشی میں زباں دراز تھا میں

گلے لگ کر ہم اس کے خوب روئے

خوشی اک دن ملی تھی راہ چلتے

زندہ اکٹھے ہو رہے ہیں

لگتا ہے کوئی مر گیا ہے

کھڑکی سے جھانک کر کسی نے

منظر کو واقعہ بنایا

دکھ سے دو چار سال چھوٹا ہوں

ہجر سے ایک دن بڑا ہوں میں

قیمت مرے سونے کی وہاں خاک لگے گی

ہو خاک کی قیمت جہاں سونے کے برابر

محبت عام سا اک واقعہ تھا

ہمارے ساتھ پیش آنے سے پہلے

روشنی ان دنوں کی بات ہے جب

دے رہا تھا کوئی دکھائی ہمیں

نمی جگہ بنا رہی ہے آنکھ میں

یہ تیر اب کمان سے نکالئے

اک عداوت سے فراغت نہیں ملتی ورنہ

کون کہتا ہے محبت نہیں کر سکتے ہم

کنوئیں کی سمت بلا لے نہ کوئی خواب مجھے

میں اپنے باپ کا سب سے حسین بیٹا ہوں

ایک رم جھم سی کیفیت کے بعد

موسلا دھار ہو رہا ہوں میں

آ رہا ہوں نصیحتیں لے کر

اس سے کہنا ابھی جوان رہے

یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی

میں یہاں بیٹھ کے روتا تھا کبھی

ہم کو مصرع کے تنگ سینے میں

آہ بھرنے کا تجربہ ہے میاں

خریداروں میں بھگدڑ مچ گئی ہے

ہم اپنے دام بتلانے لگے ہیں

دکھ سے دو چار سال چھوٹا ہوں

ہجر سے ایک دن بڑا ہوں

سنا ہے کوئی دیوانہ یہاں پر

رہا کرتا تھا ویرانے سے پہلے

میں ترے دائیں بائیں رہتا ہوں

اے مرے سامنے کی مجبوری

آپ اگر سمجھا دیں خال و خد منظر کے

ہم اپنی حیرت کا نام بتا سکتے ہیں

اک عداوت سے فراغت نہیں ملتی ورنہ

کون کہتا ہے محبت نہیں کر سکتے ہم

آنسو نہیں بنا سو ہم نے

عجلت میں قہقہہ بنایا

زباں پہ توبہ کی ت کس طرف سے آ نکلی

ابھی گلاس میں باقی شراب کی ب ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے