Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صبح دم دروازۂ خاور کھلا

مرزا غالب

صبح دم دروازۂ خاور کھلا

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    ۱۸۵۲ء

    صبح دم دروازۂ خاور کھلا

    مہر عالم تاب کا منظر کھلا

    خسرو انجم کے آیا صرف میں

    شب کو تھا گنجینۂ گوہر کھلا

    وہ بھی تھی اک سیمیا کی سی نمود

    صبح کو راز مہ و اختر کھلا

    ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ

    دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا

    سطح گردوں پر پڑا تھا رات کو

    موتیوں کا ہر طرف زیور کھلا

    صبح آیا جانب مشرق نظر

    اک نگار آتشیں رخ سر کھلا

    تھی نظر بندی کیا جب رد سحر

    بادۂ گلرنگ کا ساغر کھلا

    لا کے ساقی نے صبوحی کے لیے

    رکھ دیا ایک جام زر کھلا

    بزم سلطانی ہوئی آراستہ

    کعبۂ امن و اماں کا در کھلا

    تاج زریں مہر تاباں سے سوا

    خسرو آفاق کے منہ پر کھلا

    شاہ روشن دل بہادر شہ کو ہے

    راز ہستی اس پر سر تا سر کھلا

    وہ کہ جس کی صورت تکوین میں

    مقصد نہ چرخ و ہفت اختر کھلا

    وہ کہ جس کے ناخن تاویل سے

    عقدہ احکام پیغمبر کھلا

    پہلے دارا کا نکل آیا ہے نام

    اس کے سرہنگوں کا جب دفتر کھلا

    روشناسوں کی جہاں فہرست ہے

    واں لکھا ہے چہرۂ قیصر کھلا

    *

    توسن شہ میں ہے وہ خوبی کہ جب

    تھان سے وہ غیرت صرصر کھلا

    نقش پا کی صورتیں وہ دلفریب

    تو کہے بت خانہ آزر کھلا

    مجھ پہ فیض تربیت سے شاہ کے

    منصب مہر و مہ و محور کھلا

    لاکھ عقدے دل میں تھے لیکن ہر ایک

    میری حد وسع سے باہر کھلا

    تھا دل وابستہ قفل بے کلید

    کس نے کھولا کب کھلا کیوں کر کھلا

    باغ معنی کی دکھاؤں گا بہار

    مجھ سے گر شاہ سخن گستر کھلا

    ہو جہاں گرم غزالخوانی نفس

    لوگ جانیں طبلۂ عنبر کھلا

    مأخذ:

    دیوان غالب جدید (Pg. 460)

    • مصنف: مرزا غالب
      • ناشر: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، بھوپال
      • سن اشاعت: 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے