عالم خرابی کا ترک مدعا ہوں میں
عالم خرابی کا ترک مدعا ہوں میں
کس کو ہے خبر یاں کہ میں جو ہوں تو کیا ہوں میں
میں نظارۂ دیگر سوز کا نظارہ ہوں
دل کی لا علاجی کے درد کی دوا ہوں میں
میں ہوں حلقۂ آفت جاودانہ جاں بھی ہوں
کہنے اور سننے کو ابر ہوں ہوا ہوں میں
ماجرا فروشی ہے اپنے یاں بہت دیکھو
آخری میں کب رویا کب تلک ہنسا ہوں میں
حزن انفصال من سے لہو لہو ہے تن
اک طرف میں بیٹھا ہوں اک طرف کھڑا ہوں میں
کار زندگانی میں تو نہاں تھا لیکن تھا
اب تو زندگانی میں نا تو تو ہے نا ہوں میں
کیا ابانؔ موجودہ معجزے پہ مبنی ہو
سب کے سب یہ کہتے ہیں میں بہت برا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.