بوقت عصر جب اشیا کے سایہ بڑھنے لگے
بوقت عصر جب اشیا کے سایہ بڑھنے لگے
ہم اک مکاں کی طرف سر جھکائے بڑھنے لگے
کسی گلی میں کرائے پہ گھر لیا اس نے
پھر اس گلی میں گھروں کے کرائے بڑھنے لگے
میں چاہتا ہوں کہ اب ہم سمندروں کے بیچ
زمیں نگلتی کوئی آبنائے بڑھنے لگے
پھر آج گھر سے نکل کر نئی تھکن کی طرف
پرانے دن کی تھکن کو اٹھائے بڑھنے لگے
تھی ترک نسبت و ترکہ میں نسبت معکوس
سو جائیداد گھٹی تو پرائے بڑھنے لگے
میں چاہتا ہوں تو میرے خلاف بولا کر
میں چاہتا ہوں ترے حق میں رائے بڑھنے لگے
کسی بھی شے کا جنوں بھوکھ کی طرح ہے عمیرؔ
کہ اس کو جتنا بھی کوئی بڑھائے بڑھنے لگے
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 89)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.