جدھر بھی دیکھیے بس آسمان ہوتا تھا
جدھر بھی دیکھیے بس آسمان ہوتا تھا
کہیں کہیں کوئی اونچا مکان ہوتا تھا
پھر ایک روز وہ سب سانحے بھی پیش آئے
کہ عمر بھر مجھے جن کا گمان ہوتا تھا
ذرا سا وقت وہ بوڑھے درخت چاہتے تھے
مگر ہمارا تو پھولوں پہ دھیان ہوتا تھا
یقین جان میں بہتر ہوا ہوں پہلے سے
جو کم سخن ہے ابھی بے زبان ہوتا تھا
میں پھاندتا تھا کسی طور شرم کی دیوار
انا کا پردہ مگر درمیان ہوتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.