تصویر باغ و منظر دریا الٹ گیا
بیٹھے بٹھائے طاق تماشا الٹ گیا
ہم بھی گئے تھے گرمئ بازار دیکھنے
وہ بھیڑ تھی کہ چوک میں تانگہ الٹ گیا
کیسا ہمیں ستائے رکھا چشمکوں کے ساتھ
کی ہم نے چھیڑ چھاڑ تو کیسا الٹ گیا
جیسے گئے تھے موت کی محفل سے لوٹ آئے
ہاتھوں میں آ کے زہر کا پیالہ الٹ گیا
جنات وہ اٹھے ہیں کہ روئے زمین پر
انساں کے اقتدار کا تختہ الٹ گیا
نقاد کہنہ پر اثر شعر نو ہے یہ
پڑھ کر غزل غریب کا بھیجا الٹ گیا
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 39)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.