aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو پھر کیا راہ ہستی میں کوئی نازک مقام آیا

خلش بڑودوی

تو پھر کیا راہ ہستی میں کوئی نازک مقام آیا

خلش بڑودوی

MORE BYخلش بڑودوی

    تو پھر کیا راہ ہستی میں کوئی نازک مقام آیا

    زباں پر آج یہ بے ساختہ کیوں ان کا نام آیا

    کہاں تک احتیاط سجدہ ہوتی راہ الفت میں

    کہیں طور نظر آیا کہیں دل کا مقام آیا

    جدا مقصد جدا مشرب جدا راہیں جدا منزل

    نہ دنیا میرے کام آئی نہ میں دنیا کے کام آیا

    کرشمہ سازیٔ فکر و نظر کا پوچھنا کیا ہے

    طلوع صبح سے پہلے مجھے پیغام شام آیا

    جہاں پر پھول کھلتے تھے وہاں کانٹے ہوئے پیدا

    یہ کس کے دست قدرت میں گلستاں کا نظام آیا

    خدا معلوم وہ ہیں یا ہے نیرنگی تصور کی

    نظر کے سامنے اک پیکر حسن تمام آیا

    حیات و موت کو یہ کشمکش دیکھی نہیں جاتی

    اجل اس سمت آئی اس طرف ان کا پیام آیا

    خلشؔ فطرت کی گل افشانیاں میرے ہی دم تک تھیں

    نہ پھر کوئی نوید آئی نہ پھر کوئی پیام آیا

    مأخذ:

    قطار شیشہ (Pg. 86)

    • مصنف: خلش بڑودوی
      • ناشر: ابراھیم انجم
      • سن اشاعت: 1965

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے