اٹھایا فائدہ جس نے ہمیشہ بے زبانی کا
اٹھایا فائدہ جس نے ہمیشہ بے زبانی کا
وہی تو مرکزی کردار تھا میری کہانی کا
خیانت بھی نہ ہو پائی تھی روزہ دار آنکھوں سے
وہ کفارے میں کر بیٹھے تقاضا زندگانی کا
سر تسلیم خم کر دے وہ میرے روبرو آ کر
اگر احساس ہو جائے مری آنکھوں کے پانی کا
سر محفل اسی نے کر دیا بے آبرو آخر
کیا کرتا تھا جو دعویٰ ہماری پاسبانی کا
لگے ہیں دل پہ جتنے زخم سب ناسور ہو جاتے
لگا لیتی اگر مرہم تمہاری مہربانی کا
سبھی کچھ چھن چکا ہے در بدر بھی ہو گئے پھر بھی
نشہ اترا نہیں ذہنوں سے اب تک حکمرانی کا
نہیں دیکھا گیا یہ بھی حبیبہؔ اہل دنیا سے
بڑی مشکل سے ہاتھ آیا تھا لمحہ شادمانی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.