Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آبو میں برسات

جے کرشن چودھری حبیب

آبو میں برسات

جے کرشن چودھری حبیب

MORE BYجے کرشن چودھری حبیب

    ابر یوں چھا رہا ہے آبو پر

    جیسے پہرا ہو دھندلی شاموں پر

    یا کہ آئیں نظر سیہ سائے

    لرزاں لرزاں بلوری جاموں پر

    یہ گھٹا چھا رہی ہے ساون کی

    زلف بکھری ہے یا ترے رخ پر

    بادلوں میں چمکتی ہے بجلی

    ہنسی پھوٹی ہے یا ترے رخ پر

    گرتی ہے بادلوں سے یوں بوندیں

    جام لبریز جوں چھلکتا ہے

    جھومتے ہیں ہوا سے یوں اشجار

    رند پی پی کے جوں بہکتا ہے

    سبزہ پھوٹا ہے یہ پہاڑوں پر

    یا کوئی نرم پیرہن ہے یہ

    ہے یہ رنگ بہار زیب نظر

    سبز جوڑے کی یا پھبن ہے یہ

    جھیل سے یوں لپٹ گیا کہرا

    بچہ اک ماں سے جوں لپٹ جائے

    یا کہ بچھڑی ہوئی سی دوشیزہ

    آ کے آغوش میں سمٹ جائے

    چیر کے بادلوں کو ایک کرن

    دفعتاً جھیل پر تھرک جائے

    جس طرح اک عروس نو کا کہیں

    رخ سے آنچل کبھی سرک جائے

    دور کہسار میں یہ گرتے ہوئے

    ساز بجتے ہیں آبشاروں کے

    قہقہے جیسے نقرئی سے کہیں

    گونج اٹھتے ہیں ماہ پاروں کے

    کالے اجلے سے تیرتے بادل

    جھیل کی سطح پر چمکتے ہیں

    نقش جس طرح رنج و راحت کے

    دل کے آئینے میں جھلکتے ہیں

    ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں میں

    یوں مرا اضطراب کھو جائے

    جیسے روتا بسورتا بچہ

    گود میں ماں کی تھک کے سو جائے

    ایک چنچل ہوا کے جھونکے سے

    سطح ہموار آب ہل جائے

    جیسے باد صبا کی جنبش سے

    غنچۂ نیم باز کھل جائے

    گونج کر جیسے نے نواز کی نے

    شب کا سناٹا توڑ دیتی ہے

    یوں ہی سوئے ہوئے مرے دل کو

    یاد کوئی جھنجھوڑ دیتی ہے

    جھانک کر بادلوں کی اور سے یوں

    جھیل پر چاند تھرتھراتا ہے

    جیسے ماضی کے دھندلکوں سے کہیں

    اک حسیں چہرہ مسکراتا ہے

    مأخذ:

    نغمۂ زندگی (Pg. 91)

    • مصنف: جے کرشن چودھری حبیب
      • ناشر: جے کرشن چودھری حبیب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے