Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھوک

MORE BYرضا نقوی واہی

    علی الصباح کہ دنیا تھی محو خواب ابھی

    چھپا تھا حجرۂ مشرق میں آفتاب ابھی

    فلک پہ انجمن شب کا تھا اثر باقی

    گھرا ہوا تھا ستاروں میں ماہتاب ابھی

    فضائیں گم تھیں دھندلکے میں آخر شب کے

    عروش صبح کے چہرے پہ تھی نقاب ابھی

    لیا نہ تھا ابھی سورج نے بوسۂ عارض

    سلونے رنگ میں نکھرا نہ تھا شباب ابھی

    نہ آئی تھی ابھی سرخی افق کے چہرے پر

    شفق نے چرخ پہ چھڑکی نہ تھی شراب ابھی

    غنودگی میں فضائیں تھیں سر جھکائے ہوئے

    میں جا رہا تھا سڑک پر قدم بڑھائے ہوئے

    مگر تھا پیش نظر اک مرقعہ‌ٔ ادبار

    دل غریب کی صورت اداس تھا بازار

    بجز صدائے نفس کے کہیں نہ تھی آواز

    بجز ہوائے سحر کے کوئی نہ تھا بیدار

    وہ کوٹھیاں وہ طرب خانہ ہائے دولت و عیش

    جہاں تھے آخر شب تک حیات کے آثار

    وہاں بھی موت کے بیٹھے ہوئے تھے پہرے دار

    نہ شمع تھی نہ پتنگے نہ بزم تھی نہ بہار

    گداگروں کے کئی قافلے بہ حال تباہ

    پڑے ہوئے تھے سر راہ نیند میں سرشار

    یکایک ایک طرف اٹھ گئی جو میری نظر

    عجب طرح کا نظر آیا سامنے منظر

    گلی کے موڑ پر اک آدمی پریشاں حال

    کہ جس کی شام جوانی تھی سوگوار زوال

    جھکی جھکی ہوئی نظریں رندھا رندھا ہوا دل

    دھنسی دھنسی ہوئی آنکھیں سٹے سٹے ہوئے گال

    برہنہ جسم خمیدہ کمر رمیدہ حواس

    بدن نڈھال طبیعت نڈھال روح نڈھال

    زبان لغزش پا پر فسانۂ شب و روز

    سطور چین جبیں میں حدیث ماضی و حال

    سمجھ گیا میں اسے دیکھتے ہی حال اس کا

    کہ اس کی شکل بیک وقت تھی جواب و سوال

    بساط کاک پہ بیٹھا ہوا تھا خاک بسر

    پڑی تھی سامنے کوڑے پہ کچھ سڑی ہوئی دال

    سگ گرسنہ کی مانند چاٹتا تھا اسے

    برا تھا بھوک سے کچھ اس قدر غریب کا حال

    میں اس مہیب نظارے کی تاب لا نہ سکا

    قدم جمے کے جمے رہ گئے اٹھا نہ سکا

    مأخذ:

    Ishara (Chand Muntakhab Nazmen) (Pg. 121 (e) 114)

      • اشاعت: 1944
      • ناشر: نیا سنسار، پٹنہ
      • سن اشاعت: 1944

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے