Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جوانوں سے خطاب

فیض لدھیانوی

جوانوں سے خطاب

فیض لدھیانوی

MORE BYفیض لدھیانوی

    دلچسپ معلومات

    (یہ نظم انجمن مدرسۃ البنات جالندھر شہر کے تیرہویں سالانہ اجلاس میں پڑھی گئی)

    خبردار اے بے خبر ناخداؤ

    بلا کا بھنور ہے غضب کا بہاؤ

    تباہی میں ہے کشتیٔ قوم آؤ

    بچاؤ اسے ڈوبنے سے بچاؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    جوانی میں ہو اس قدر لاابالی

    جوانی نہیں بار بار آنے والی

    جوانی کی طاقت کا مقصد ہے عالی

    جوانی نہ عیش و طرب میں گنواؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    ہماری غریبی ستم آفریں ہے

    ہمارا ٹھکانا کہیں بھی نہیں ہے

    نہ اعزاز دنیا نہ توقیر دیں ہے

    تدبر کرو دست و بازو ہلاؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    مصیبت سے کافور ہوتی ہے غفلت

    مصیبت سے دو چند ہوتی ہے ہمت

    مصیبت سے بیدار ہوتی ہے قسمت

    مصیبت جو آئے تو گھبرا نہ جاؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    کہاں ہے تمہاری وہ آن حجازی

    یہ کیا لے کے بیٹھے ہو شطرنج بازی

    بنو مرد میداں بنو مرد غازی

    عدو پر شجاعت کا سکہ بٹھاؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    تن آسانیوں میں گرفتار ہو تم

    ترقی کی راہوں سے بیزار ہو تم

    کبھی تم نے سوچا ہے کیوں خوار ہو تم

    یہ کیا زندگی ہے تمہیں خود بتاؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    برائی کی باتوں میں رکھا ہی کیا ہے

    بدی کا نتیجہ ہمیشہ برا ہے

    خدا نے تمہیں آج موقع دیا ہے

    کرو خدمت خلق نیکی کماؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    اگر چاہتے ہو بڑھے خیروبرکت

    اگر چاہتے ہو بڑھے شان و شوکت

    اگر چاہتے ہو بڑھے مال و دولت

    اٹھو پھر تجارت کا بیڑا اٹھاؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    رہیں گے تمہارے یہ حالات کب تک

    نہ بدلو گے اپنے خیالات کب تک

    سنو گے نہ تم فیضؔ کی بات کب تک

    خدا کے لئے قوم پر رحم کھاؤ

    جوانو کوئی کام کرکے دکھاؤ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے