Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا اک جہاں

زہیب فاروقی افرنگ

نیا اک جہاں

زہیب فاروقی افرنگ

MORE BYزہیب فاروقی افرنگ

    چلو نیا اک جہاں بسا لیں

    جہاں ہر انسان ہو برابر

    نہ کوئی اونچا نہ کوئی نیچا

    نہ کوئی گورا نہ کوئی کالا

    کسی کی داڑھی کسی کی چوٹی

    سے فرق ہوتا نہ ہو جہاں پر

    جہاں کہ مذہب اگر ہو کوئی

    تو وہ ہو انسانیت کا مذہب

    کرے حکومت تو بس محبت

    نہ کوئی رنجش نہ کوئی نفرت

    خلوص کو مرنے سے بچا لیں

    چلو نیا اک جہاں بسا لیں

    میں بات کرتا ہوں اس جہاں کی

    جو اس جہاں میں نہیں ہے شاید

    وہ جس کے بارے کہانیوں میں

    پڑھا تھا شاید سنا تھا شاید

    وہ جس میں ہر شخص ایک سا ہو

    برا بھی ہو گر تو نیک سا ہو

    جہاں کہ ہر کوئی دوسرے کے

    لہو کی قیمت سمجھ رہا ہو

    جہاں کسی کا نہ قتل ہوتا

    ہو ذات مذہب کا نام لے کر

    وہیں کہیں اپنی جا بنا لیں

    چلو نیا اک جہاں بسا لیں

    میں سوچتا ہوں کہاں ملے گا

    جہاں وہ جس میں ہو صرف انساں

    نہ کوئی وحشی نہ ہو درندہ

    جہاں کہ عورت کی آبرو کو

    نہ نوچ کر کوئی کھا رہا ہو

    کہ کوئی وحشت کا رقص کر کے

    نہ مرد خود کو بتا رہا ہو

    جہاں کہ محفوظ خود کو سمجھے

    ہر ایک حوا ہر اک یشودہ

    ہر ایک مریم ہر ایک سیتا

    یہ فرض ہے ہم اسے نبھا لیں

    چلو نیا اک جہاں بسا لیں

    میں جانتا ہوں کہ ایسی دنیا

    ہے ڈھونڈ پانا بہت ہی مشکل

    یا یوں بھی کہہ لیں نہیں ہے ممکن

    وہ اس لیے کیوں کہ آدمی اب

    غلیظ کیڑوں سے بھی برا ہے

    جو اپنی حد سے گزر چکا ہے

    اور ایک دوجے کو کھا رہا ہے

    بشر کا مطلب بھلا رہا ہے

    کہ خود کو حیواں بنا رہا ہے

    نہ جانے کس سمت جا رہا ہے

    ہم اس جہنم سے جاں چھڑا لیں

    چلو نیا اک جہاں بسا لیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے