انگلیاں فگار اس کی خامہ خوں چکاں اس کا
حسن نور کی صورت آسمان سے اترے
حرف روشنی ٹھہرے
بحر بیکراں غم کا بس گیا رگ و پے میں
درد پیکر شب میں کہکشاں تصور میں
نقش بن کے ابھرے ہیں صفحۂ تخیل پر
صفحۂ تخیل پر خون دل کی تحریریں
خون دل سے ابھری ہیں فکر و فن کی تصویریں
انگلیاں فگار اس کی خامہ خوں چکاں اس کا
عرش کے مکینوں میں گفتگو قلم کی ہے
تذکرہ جنوں کا ہے
ذکر رنگ خوں کا ہے
عرش کی فضاؤں میں غلغلہ سخن کا ہے
مہر و ماہ گردش میں مہر و ماہ دامن میں
مہر و ماہ آنکھوں میں اس کی جگمگاتے ہیں
خواب چشم بینا کا خواب چشم حیرت کا
خواب اس نے دیکھے بھی خواب اس نے بانٹے بھی
خواب خوبصورت خواب آگہی کی رفعت کا
خوب تر سفر کا خواب
خوب تر جہاں کا خواب
حسن خوب تر کا خواب
نقشہائے رنگا رنگ
روشنائی اشکوں کی مشعلوں کی لو بن کر
چہرۂ محبت کو تابناک کرتی ہے
زندگی کی راہوں میں روشنی کی محرابیں
انگلیاں فگار اس کی خامہ خوں چکاں اس کا
شاعری کا سرمایہ فکر و فن کا سرچشمہ
نوک خامہ سے اس کی چاندنی ٹپکتی ہے
روشنی نکھرتی ہے تیرگی سمٹتی ہے
خامہ خوں چکاں اس کا اک جہان معنی ہے
انگلیاں فگار اس کی
خیر و شر کی دنیا میں خیر کی علامت ہیں
انگلیاں فگار اس کی روشنی کی قندیلیں
کرب کی ہیں تصویریں
جبر کی نفی جن سے جہل کی نفی جن سے
کفر کی نفی جن سے صبح و شام ہوتی ہے
وہ سفیر دانائی وہ نقیب بینائی
خامہ خوں چکاں اس کا حسن کا مصور ہے
عشق کا مسافر ہے
زیست کی صداقت کا وہ امین و پیغمبر
وہ صحیفۂ غم کا معتبر مصنف ہے
انگلیاں فگار اس کی خامہ خوں چکاں اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.