اس گرد و نواح میں مہکی تھی
وہ نغمہ بہ لب لالے کی کلی
پتی پر لپٹی پتی سرکاتی
آہستہ خرام سنہری دھوپوں میں
اک پوری رت کا خم اس کے
امرت سے بھرا
اک پوری رت ڈنڈی ڈھلکانے
پنکھڑیاں بکھرانے کو درکار ہوئی
سب چمن چمن گل حوض لبالب سائے گھنے
جھونکوں کی صورت کی رواں دواں
افتادہ بظاہر سب راہیں
رہتی ہیں پیہم سرگرداں
سب اگلے پچھلے یگ
سب بستے اجڑتے گاؤں نگر
شرنارتھی نرواسی
پیہم دہراتے ہوئے
وہ بیتی باتیں
جن کا کوئی انت نہیں
پیڑھی پیڑھی کالکھ پیتی
ان راہوں پر
چلتے چلتے تلوے پتھرا جاتے ہیں
پتھراہٹ
دھیرے دھیرے ہستی کا ظاہر باطن سب لیتی ہے نگل
آنکھیں ساکت
آنسو جم جاتے ہیں
جب کوئی نہ ہو
جب سایہ شاخ گل افعی بن کر رینگے
ہر آہٹ کے نادیدہ ہاتھ میں چاقو کا پھل کھلا ہوا
رہ رہ کر چمک اٹھے
تب کون ہے یہ
شانے پر نرمی سے رکھا جانے والا
اک ہاتھ کہیں یہ
خسرو کا نغمہ تو نہیں
اک پل سنجوگ زمانوں کا
جانوں کا اور ارمانوں کا
جھرنا بن کر پتھر سے پھوٹ پڑا
یہ اپنی آنکھیں
کتنے دور دراز زمانوں میں
کھل سکتی ہیں
پانی اس چھاؤں کا ٹھنڈا یخ
پانی میں بسی کوزہ کی سگندھ
مرہم زخم جگر کا
اور کاری اتنا
یہ اپنی آنکھیں کتنے دور دراز
زمانوں میں کھل سکتی ہیں
سب کچھ ویسا ہی جیسے سچ مچ کا
ذی نفس کشادہ گرد و پیش
تعمیر اجلی اجلی
جادوں میں
ہر آن اجاگر اوجھل ارض و سما
اس گرد و نواح میں اترا تھا
اک شہر نوا
وہ ایک سمے کا دیپ سمے کی آندھی میں
جلتا تھا یہاں
اس میں جتنا بھی شامل تھا
محلوں کا فصیلوں کا حصہ
نابود ہوا
نابود ہوا جاتا ہے پیہم
قتل عام کا خط
لشکر گاہوں کا رقبہ
قرنوں کا اثاثہ
پورب کا آہنگ یہ جانا پہچانا
اک نرم تمازت بسنت رت میں
رچی ہوئی
جب جب میں لالی کہتی ہوں
اک سورج زیر خط افق
محجوب ہوا جاتا ہے جیسے اک عالم
ہو اس کی طرف انگشت نما
تھم جاتے ہیں پل بھر کو نواگر سفر نصیب
یہ کس ساگر کی پروردہ بدلی ہوگی
کتنی جاں لیوا مسافتیں طے کر کے اسے
اس وادی کے دامن میں ملا
ہنگام برسنے کا
مأخذ:
Silsila-e-makalmat (Pg. 15)
-
مصنف:
Shafique Fatma Shora
-
- اشاعت: 2006
- ناشر: Educational Publishing House
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.