aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "गिरह"
گری راج کشور
مصنف
انکر گری
born.1991
شاعر
گریش چرن موار
ناشر
گروہ جعفری، حیدرآباد
گروہ فارسی دانشگاہ دہلی، دہلی ہند
لوک وانگمئے گرہ ،ممبئی
حضور یار ہوئی دفتر جنوں کی طلبگرہ میں لے کے گریباں کا تار تار چلے
حیف اس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالبؔجس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا
دلیل صبح روشن ہے ستاروں کی تنک تابیافق سے آفتاب ابھرا گیا دور گراں خوابی
جسے کہتا ہے زمانہ بت بے مہر و دغا باز جفا پیشہ فسوں ساز ستم خانہ بر اندازغضب جس کا ہر اک ناز نظر فتنہ مژہ تیر بلا زلف گرہ گیر غم و رنج کا بانی قلق و درد
تیرے ماتھے کی شکن پہلے بھی دیکھی تھی مگریہ گرہ اب کے مرے دل میں پڑی ہو جیسے
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
موت ایک ایسا معمہ ہے جو نہ سمجھنے کا ہے اور نہ سمجھانے کا۔ شاعروں اور تخلیق کاروں نے موت اور اس کے ارد گرد پھیلے ہوئے غبار میں سب سے زیادہ ہاتھ پیر مارے ہیں لیکن حاصل ایک بےاننت اداسی اور مایوسی ہے ۔ یہاں ہم موت پر اردو شاعری سے کچھ بہترین اشعار پیش کر رہے ہیں۔
ہم حسن کو دیکھ سکتے ہیں ،محسوس کرسکتے ہیں اس سے لطف اٹھا سکتے ہیں لیکن اس کا بیان آسان نہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب حسن دیکھ کر پیدا ہونے والے آپ کے احساسات کی تصویر گری ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ شاعروں نے کتنے اچھوتے اور نئے نئے ڈھنگ سے حسن اور اس کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو حسن کو ایک بڑے اور کشادہ کینوس پر دیکھنے کا اہل بھی بنائے گا ۔ آپ اسے پڑھئے اور حسن پرستوں میں عام کیجئے ۔
गिरहگرہ
a knot, a joint, a knuckle, one-sixteenth of gaz (YARD)
गाँठ
ڈھائی گھر
ترجمہ
جب سانس میں گرہیں پڑتی ہیں
شکیل جاذب
مجموعہ
شمارہ نمبر-003
ثمرجالندھری
Aug 1949گردآب
یہی وہ دن تھے جب اک دوسرے کو پایا تھاہماری سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے
حسین چہرے کی تابندگی مبارک ہوتجھے یہ سالگرہ کی خوشی مبارک ہو
ہم سے چھوٹا قمار خانۂ عشقواں جو جاویں گرہ میں مال کہاں
یہ روح مقدس ہے فقط جلوہ گری میں یہ عقل مجرد ہے جمال بشری میں
سراپا نالۂ بیدار سوز زندگی ہو جاسپند آسا گرہ میں باندھ رکھی ہے صدا تو نے
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہےجاں کسی پھول کی اڑی ہوگی
رات کا وعدہ ہے بندے سے اگر بندہ نوازبند میں دے لو گرہ تا کہ ذرا یاد رہے
یہی وہ دن تھے جب اک دوسرے کو پایا تھاہماری سال گرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے
سب ہمارے لیے زنجیر لیے پھرتے ہیںہم سر زلف گرہ گیر لیے پھرتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books