aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "पस-ए-आब"
پس آب و گل میں دکھا بھی چکا ہوںتماشا سر آب و گل ہونے والا
اتر رہا ہوں میں تنہائیوں کے دریا میںیہ دیکھنا ہے پس آب کیا ابھرتا ہے
ہم کو ہے ایک سوہنی کی تلاشپس طوفاں چناب پار سہی
اکثر لوگوں کو تعجب ہوتا ہے کہ، ’’نقش فریادی‘‘ کا رنگ کلام اور ہے اور فیض صاحب کے بعد کے مجموعوں، ’’دست صبا‘‘ اور، ’’زنداں نامہ‘‘ کا اور اب چونکہ اس کا پس منظر راز نہیں رہا اور بعض حلقوں میں بات پھیل گئی ہے، لہٰذا اسے چھپانے کا کچھ...
تو اس کی زد میں جو آیا تو ڈوب جائے گابہ قدر آب ہے ہر آئنہ بہت گہرا
وحشت پر یہ شاعری آپ کے لئے عاشق کی شخصیت کے ایک دلچسپ پہلو کا حیران کن بیان ثابت ہوگی ۔ آپ دیکھیں گے کہ عاشق جنون اور دیوانگی کی آخری حد پر پہنچ کر کیا کرتا ہے ۔ اور کس طرح وہ وحشت کرنے کے لئے صحراؤں میں نکل پڑتا ہے ۔
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
पस-ए-आबپس آب
after water
اس قدر مضبوط موسم پر رہی کس کی گرفتمیں کہ مجھ سے سینۂ آب و ہوا روشن ہوا
پس کاروان وفا رہ گئی ہےتعلق کے بچھڑے غباروں کی خوشبو
یہ موج تاکہ سفینے کو گرم رو رکھےکچھ آگ خیمۂ آب رواں میں رکھ دینا
نہ رہا دھواں نہ ہے کوئی بو لو اب آ گئے وہ سراغ جوہے ہر اک نگاہ گریز خو پس اشتعال کے درمیاں
ایک زمانہ تھا کہ ہم قطب بنے اپنے گھر میں بیٹھے رہتے تھے اور ہمارا ستارہ گردش میں رہا کرتا تھا۔ پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ہم خود گردش میں رہنے لگے اور ہمارے ستارے نے کراچی میں بیٹھے بیٹھے آب و تاب سے چمکنا شروع کردیا۔ پھر...
ایک تھی چڑیا ایک تھا چڑا، چڑیا لائی دال کا دانا۔ چڑا لایا چاول کا دانا۔ اس سے کھچڑی پکائی۔ دونوں نے پیٹ بھر کر کھائی۔ آپس میں اتفاق ہو تو ایک ایک دانے کی کھچڑی بھی بہت ہو جاتی ہے۔ چڑا بیٹھا اونگھ رہا تھا کہ اس کے دل...
ابن انشاء، یہ نام ہم نے نہ جانے کب رکھا تھا اور کیوں رکھا تھا، اور کیوں رکھا تھا کی توجیہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ ہمارے اصلی نام میں ایک چوپائے کا نام شامل ہے۔ نیانام رکھنے کا فائدہ یہ ہوا کہ لوگ سید انشاء اللہ خاں انشا کی...
ہمارے عزیز دوست جمیل الدین عالی دوہوں والے، تماشا مرے آگے والے، نے اپنے ناطقہ کو سربگر بیاں کرتے ہوئے اخبار میں ایسا رقت انگیز مضمون لکھا ہے کہ جدھر جائیے خلقت زاروقطار رو رہی ہے۔ سارا شہر دیوار گریہ بنا ہوا ہے۔ لیاری کی جھگیاں بہہ گئی ہیں اور...
آپ میں سے بہت سوں نے رابرٹ لوئی اسٹیونسن کی کہانی ’’خودکشی کا کلب‘‘ پڑھی ہوگی۔ مولانا عبد المجید سالک نے اسی نام سے اس کا ترجمہ کیا تھا۔ اس کلب کے ممبر بننے والے اپنی جان سے بیزار بے شک ہوتے تھے لیکن اپنی جان آپ لیتے ڈرتے تھے۔...
ہم نے اس روز ریلوے کے ریٹائرڈ گارڈ میر دلدار علی سندیلوی کا ذکر کیا تھا جن کو صوبائی اسمبلی کے لیے کسی اور پارٹی کا ٹکٹ نہ ملا تو ریلوے کے ٹکٹ پر ہی کھڑے ہوگئے ہیں۔ یہ غالباً ریٹرن ٹکٹ ہوگا۔ جس میں فائدہ یہ ہے کہ آدمی...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books