aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aah-e-sard"
ساز سعید
مصنف
آل انڈیا بزم سعید، جھبوا
ناشر
غالب جشن صدسالہ کمیٹی، ورانسی
ابن سعید
born.1932
سعید اے شیخ
سعد اے دلوی
محمد سعید ایم اے
شردے پرکاش دیو
مدیر
حافظ و قاری محمد سعید
مینجر ماہنامہ سبد گل، کلکتہ
مدرسۃ الاصلاح سرائے میر، اعظم گڑھ
محمد سعید اینڈ سنز تاجران کتب، کراچی
سرائے اردو پبلی کیشنز، پاکستان
کبری پبلیشرز، سعید پبلی کیشنز، اے۔ پی۔
صد سالہ یادگار غالب کمیٹی، نئی دہلی
ازل کی یاد میں میں گرم آہ سرد ہوالگی تھی چوٹ کبھی اور آج درد ہوا
غیر آہ سرد نہیں داغوں کے جانے کا علاججز صبا کیا ہے چراغوں کے بجھانے کا علاج
ہر آہ سرد عشق ہے ہر واہ عشق ہےہوتی ہے جو بھی جرات نگاہ عشق ہے
موسم گل میں آہ سرد بھروںمغنیٔ خوش نوا کو یوں بھی سنوں
منہ زرد و آہ سرد و لب خشک و چشم ترسچی جو دل لگی ہے تو کیا کیا گواہ ہے
اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف پاکستانی شاعرہ ۔ کم عمری میں خود کشی کی۔
ہندوستانی اساطیری روایات کے حوالے سے ہچکی کا سبب یہی سمجھا جاتا ہے کہ کوئی یاد کررہا ہے ۔ اس قسم کے تصورات سچ اور جھوٹ سے ماورا ہوتے ہیں ۔ شاعروں نے بھی ہچکی کو اس کے اسی تناظر میں برتا ہے ۔ کچھ اشعار کا انتخاب ہم آپ کے لئے پیش کر رہے ہیں ۔
سردی کا موسم بہت رومان پرور ہوتا ہے ۔ اس میں سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے ۔ایک ایسا موسم جس میں یہ دونوں شدتیں اپنا اثر زائل کردیں اور لطف دینے لگیں عاشق کیلئے ایک اور طرح کی بے چینی پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے ہجر کی شدتیں کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں ۔ سردی کے موسم کو اور بھی کئی زاویوں سے شاعری میں برتا گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
आह-ए-सर्दآہ سرد
a cold sigh
رسالۂ آہ سرد
نامعلوم مصنف
عہد سرسید کے ادبی و علمی نقوش
صفدر امام قادری
شہزادی گلنار اور حمید وسعید
پروفیسرعطاءاللہ
ادب اطفال
شہزادی گلنار اور حمید و سعید
داستان
قصیدہ بردہ سعید
شرف الدین بوصیری
قصیدہ
انتخاب مضامین سر سید
نا معلوم ایڈیٹر
طبقات ابن سعد
ابوعبداللہ محمد بن سعد البصری
اسلامیات
منشی دیانرائن نگم
سری نرائن نگم
مقالات/مضامین
بتقریب جشن صد سالہ مدرسہ محمدی
رپورتاژ
گل صد رنگ
شارب ردولوی
انتخاب
اقبال شعاع صد رنگ
سلیم اختر
کلیات سعید قیس
سعید قیس
کلیات
زنگ سار
عقیل ملک
غزل
سنگ و سر
رفیق شاکر
سچ ہے کہ آہ سرد مری بے اثر نہیںپتھر کو جھاڑیے تو نکلتا شرر نہیں
ہر آہ سرد لبوں تک پہنچ گئی ہوگیہر آہ سرد کا دل پر نشاں پڑا ہوگا
خوشیوں کی منزل ڈھونڈی تو غم کی گرد ملیچاہت کے نغمے چاہے تو آہ سرد ملی
اب نہ وہ عشق نہ کچھ اس کی خبر باقی ہےہے سفر ختم اک آشوب سفر باقی ہے
خضر جس سے بنے اس آب بقا سے ڈریےلمبی عمروں سے بزرگوں کی دعا سے ڈریے
تجھے خبر نہیں تعمیر نو کے پاگل پنچھتیں گریں تو پرندوں کے آشیانے گئے
تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھےوہ دھاگے ٹوٹ گئے جو بہت پرانے تھے
پس ساحل تماشا کیا ہے بڑھ کر دیکھ لینا تھاکہ پہلے پھینک کر دریا میں پتھر دیکھ لینا تھا
کہیں دل میں دردکہیں آہ سرد
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books