aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "kamaal-e-be-kalii"
کمال بے کلی سہی عجیب رت جگے کئےہمارے جسم نیند سے نڈھال جاگتے رہے
کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیںتری نگاہ کو جو معتبر سمجھتے ہیں
یہ معراج کمال بے خودی شوق ہی کہئےجدھر سجدہ کیا میں نے ادھر ہی آستاں بدلا
ہے کمالؔ بادہ کشی کا یہ کہ خیال چشم جو آ گیاہوئے ایسے بے خود و مست ہم نہ ادھر گئے نہ ادھر گئے
تم نہ تھے تو دل کو اک تسکین تھیتم جو آئے بے کلی ہونے لگی
شاعری میں انسان کے طور طریقوں ، اس کے اخلاق وعادات ، اس کی انسانی کمزوریوں اور قوتوں اور اچھے برے رویوں کو کثرت سے موضوع بنایا گیا ہے ۔ شاعری کا یہ حصہ انسانی فطرت کے ان باریک پہلوؤں کو بھی موضوع بناتا ہے جو عام زندگی میں نگاہوں سے اوجھل رہتے ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب میں موجود انسان کی یہ کہانی بہت رنگارنگ اور دلچسپ ہے ساتھ ہی اس کے باطن کو روشن کرنے والی ہے ۔
مفلسی سے شاید آپ نہ گزرے ہوں لیکن انسانی سماج کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس کا احساس تو کرسکتے ہیں ۔ اگر کر سکتے ہیں تو اندازہ ہوگا کہ مفلسی کس قدر جاں سوز ہوتی ہے اور ساتھ ہی ایک مفلس آدمی کے تئیں سماج کا رویہ کیا ہوتا ہے وہ کس طرح سماجی علیحیدگی کا دکھ جھیلتا ہے ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب مفلس اور مفلسی کے مسائل پر ایک تخلیقی مکالمہ ہے آپ اسے پڑھئے اور زندگی کا نیا شعور حاصل کیجئے ۔
कमाल-ए-बे-कलीکمال بے کلی
miracle of restlessness
چمن بینظیر
قاضی ابراہیم
کمال سخن معروف بہ گلدستہ احمدی
مرزا احمد حسین احمدی
تاریخ اسلام کی چار سو باکمال خواتین
طالب الہاشمی
سوانح حیات
پریم چند کا تنقیدی مطالعہ
قمر رئیس
ناول تنقید
تاریخ اسلام کامل (حضرت آدم تا 1956)
قاری احمد پیلی بھیتی
تاریخ اسلام
کشکول قلب ونظر
قمر امینی
كلام جوش بحوالہ مجلہ كلیم
جوش ملیح آبادی
نظم
تذکرہ کامل ترکان احرار باتصویر
شیخ اللہ دتہ نقشبندی
مذہبی تحریکیں
فائز الظفر
سید شاہ قمر الدین حیدر
کیا اسلام بزور شمشیر پھیلایا گیا ہے
قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری
اسلامیات
عبدالحق بحیثیت محقق
قاضی عبدالودود
غالب بہ حیثیت محقق
تحقیق
محمد حسین آزاد
تنقید
یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہےجانے کس حسن کی دیوانگی رکھی ہوئی ہے
اے حسن کمالؔ آخر یہ بھی کیا بھلا کم ہےبے حسی کی دنیا میں دل دکھا ہوا پایا
ہم اس کو بھول کے کرتے ہیں شاعری تابشؔکمال بے ہنری سے ہنر بناتے ہیں
پس منظر سکوں میں بھی اک بے کلی ملیچہروں کے ازدحام میں بے چہرگی ملی
کل ہم بھی سیر باغ میں تھے ساتھ یار کےدیکھا تو اور رنگ ہے سارے چمن کے بیچ
کمال بے ادبی سے یہ عرض کرتے ہیںہمیں سے اے قد جاناں کشیدہ ہونا تھا
ہر انکشاف ہے اک انکشاف لا علمیکمال بے خبری ہے خبر کے ہوتے ہوئے
کہاں ہوا ہے تو شکوہ گزار محرومیجہاں ہے سانس بھی لینا کمال بے ادبی
مجھے اپنے آپ پہ مان تھا کہ نہ جب تلک ترا دھیان تھاتو مثال تھی مری آگہی تو کمال بے خبری رہی
عبور کرنا ہے دریائے شور مجھ کو کمالؔاور ایک کشتیٔ بے بادباں ہے میرے لیے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books