aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "qaata-e-shaakh-e-nabaat"
سعید اے شیخ
ناشر
خورشید اے۔ شیخ
نوید اے شیخ
عشرت کدۂ مرشد، امرتسر
شہ تاج پبلی کیشنز، حیدرآباد
ابن نباتہ
مصنف
حمیداللہ ابن شیخ محمد خلیل
پیام نجات، اورنگ آباد
مکتبہ یادگارشیخ محلہ مفتی، سہارنپور
مینجر ماہنامۂ نباض، لاہور
الشیخ الصدوق علیہ الرحمۃ
الہدیہ ابن عبد الرحیم چشتی
مکتبۂ احسن شاخ، کلکتہ
ادارۂ عالمگیر تحریک قرآن مجید شاخ، بمبئی
ایم۔ آئی۔ ساجد
born.1946
مقراض اجل ہے قاطع شاخ نباتممکن ہے اسی میں راز جاں مضمر ہو
میں ادھ مرا گلاب سر شاخ نیم جاںہاتھوں سے تو نے مجھ کو سنوارا تو میں گیا
اس گلستاں کی یہی ریت ہے اے شاخ گلتو نے جس پھول کو پالا وہ پرایا ہوگا
سر شاخ طلب زنجیر نکلییہ کس کے خواب کی تعبیر نکلی
آج بھی زخم ہی کھلتے ہیں سر شاخ نہالنخل خواہش پہ وہی بے ثمری رہنا تھی
ایسے اشعار کا مجموعہ جس میں کسی خیال کو تسلسل سے پیش کیا جائے اسے قطعہ کہتے ہیں ۔یہ دو شعروں پر مشتمل ہوتا ہے اور دونوں میں باہمی ربط ضروری ہوتا ہے اگر کسی غزل میں ایک سے زیادہ قطعات موجود ہوں تو اس غزل کو قطعہ بند غزل کہا جاتا ہے ۔
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
کانٹے پھولوں کے مقابلے میں ساری متضاد صفات رکھتے ہیں ۔ وہ سخت ہوتے ہیں ، بد صورت ہوتے ہیں ، چبھ کر تکلیف پہنچاتے ہیں لیکن ان کا یہ سارا کردار ظاہر ہوتاہے ۔ اس میں کوئی دوغلہ پن نہیں ہوتا وہ پھولوں کی طرح اپنی ظاہری چمک دمک سے لوگوں کو دھوکہ نہیں دیتے ۔ یہ اور اس طرح کے بہت سے موضوعات ہمارے منتخب کردہ ان شعروں میں نظر آئیں گے ۔ ان شعروں میں آپ یہ بھی دیکھیں گے کہ کس طرح پھول اور کانٹوں کے بارے ہمارے عمومی تصورات ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں ساتھ ہی یہ بھی محسوس کریں گےکہ کس طرح پھول اور کانٹوں کا استعارہ زندگی کی کتنی متنوع جہتوں کو سموئے ہوئے ہے ۔
شاخ نبات
طالب باغپتی
مجموعہ
شاعری
نامعلوم مصنف
صابر رامپوری
سر شاخ تمنا
عمر فرحت
غزل
شاخ نہال غم
عشرت ظفر
مقالات/مضامین
منشی محمد حنیف ظفر رامپوری
سر شاخ طلب
سلطان اختر
انوار انجم
خورشید الاسلام
علی امجد
افسانہ
سرِ شاخ طوبیٰ
فضا ابن فیضی
مگر ایک شاخ نہال غم
رخشندہ روحی مہدی
شاخ زریں
جیمس جارج فریزر
تہذیبی وثقافتی تاریخ
جو اپنے سر پہ سر شاخ آشیاں گزریکسی کے سر پہ قفس میں بھی وہ کہاں گزری
جو ایک زخم سر شاخ دل مہکتا ہےاسی سے ہم نے یہ جانا کہ عشق زندہ ہے
تم سر شاخ سمن باغ میں آیا نہ کروباغ میں منچلے بھنورے بھی اڑا کرتے ہیں
چاند کب سے ہے سر شاخ صنوبر اٹکاگھاس شبنم میں شرابور ہے شب ہے آدھی
شاخ مژگان محبت پہ سجا لے مجھ کوبرگ آوارہ ہوں صرصر سے بچا لے مجھ کو
شاخ بلند بام سے اک دن اتر کے دیکھانبار برگ و بار خزاں میں بکھر کے دیکھ
شاخ امید وصل خزاں دیدہ ہو گئیاور آنکھ اپنے صبر کی رنجیدہ ہو گئی
وہ کبھی شاخ گل تر کی طرح لگتا ہےاور کبھی دشنہ و خنجر کی طرح لگتا ہے
کاٹ کر دست دعا کو میرے خوش ہو لے مگرتو کہاں آخر یہ شاخ بے ثمر لے جائے گا
شاخ یقیں کی بے ثمری اور میںبار آور شبہات کی صورت آ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books