تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "دھاڑے"
شعر کے متعلقہ نتیجہ "دھاڑے"
شعر
الگ الگ تاثیریں ان کی، اشکوں کے جو دھارے ہیں
عشق میں ٹپکیں تو ہیں موتی، نفرت میں انگارے ہیں
اجمل صدیقی
شعر
دھارے سے کبھی کشتی نہ ہٹی اور سیدھی گھاٹ پر آ پہنچی
سب بہتے ہوئے دریاؤں کے کیا دو ہی کنارے ہوتے ہیں