aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "tahat"
ہر اک اپنی ضرورت کے تحت ہم سے ہے ملتاہمیں بھی اب کوئی حسب ضرورت چاہئے ہے
شجاعؔ تیرے ہی تحت اللفظ سے کچھ ہو تو ہو ورنہغزل میں شاعران خوش گلو سے کچھ نہیں ہوگا
چڑھتے ہیں لوگ پھانسی پہ کس جرم کے تحتتختی تو پڑھ ہی لیتے ہو تختے پڑھا کرو
تحت میں جب بھی پڑھی تو بن کے نکلی انقلابجب ترنم میں پڑھی تو جھوم اٹھی میری غزل
کس تصور کے تحت ربط کی منزل میں رہاکس وسیلے کے تأثر کا نگہبان تھا میں
سناتے ہیں تحت میں جب غزل انداز میں اپنےپکار اٹھتی ہے دنیا ذوق ہم کیا خوب رکھتے ہیں
حادثے ہیں ابھی کتنے اسی خطرے کے تحتاس میں رسوائی ہے اس میں تری رسوائی ہے
تحت میں پڑھیں گے غزل آج موہکؔگلا ان کا تھوڑا سا بیٹھا ہوا ہے
فوق پر بھی نظر ضروری ہےتحت میں دل بہل نہ جائے کہیں
ساز ہر دور میں بنتے ہیں تقاضوں کے تحتساز ہستی ہو نیا پھر بھی نیا ساز نہیں
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھیتو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقوتا حد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگیچاندنی میں ٹہل رہی ہوگی
اس کا لشکر جہاں تہاں یعنیہم بھی بس بے کمک گئے ہوں گے
نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوالطاقت شوخئ جواب نہیں
پرسش حال کو تم آؤ گے اس وقت مجھےلب ہلانے کی بھی طاقت ہو ضروری تو نہیں
نہ مجھ کو کہنے کی طاقت کہوں تو کیا احوالنہ اس کو سننے کی فرصت کہوں تو کس سے کہوں
پیہم طواف کوچۂ جاناں کے دن گئےپیروں میں چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رہی
درد مندان کوۓ دل داریگئے غارت جہاں تہاں جاناں
آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہےطاقت بیداد انتظار نہیں ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books