aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گستاخ

MORE BYمریم تسلیم کیانی

    عورت نے حیرت سے دیکھا۔۔۔ پہلے اس کا ہاتھ کھینچا گیا۔۔۔ پھر اس پر تیز کلہاڑی کا وار کیا گیا۔ اس نے پہلی بار جسم کا ایک حصہ کٹنے کا درد سہا اور اپنا بازو الگ گرتے ہوئے دیکھا۔ پھر اس کا پاوں کاٹا گیا۔ اس کے بعد پے در پے اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے۔۔۔ آخری چیز جو اس نے اپنے سر پر وار پڑنے سے پہلے دیکھی، وہ اس کا معصوم بچہ تھا۔۔۔ جو اپنی ماں کا یہ حال دیکھ کے شدید خوف سے سہم گیا تھا۔ بچے کی پتھرائی نظریں دیکھ کے اس کا کلیجہ تکلیف سے پھٹ گیا تھا۔۔۔ اس نے اپنی آنکھیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کر لیں۔۔۔

    پانچ منٹ پہلے کا منظر:

    وہ اپنے مزدور مجازی خدا کے آنے سے پہلے اس کے لیے روٹی پکا رہی تھی۔۔۔ منے نے بلک بلک کے رونا شروع کر دیا۔۔۔ اسے بھوک لگ رہی تھی۔۔۔ اس نے سوچا ایک ننھا سا پراٹھا پکا کے پہلے بچے کا پیٹ بھر دوں۔ اس نے اپنا دوپٹہ اتارا ہوا تھا۔ پراٹھہ جیسے ہی پکا یا تو مغرب کی آ ذان ہونے لگی اس نے منے کو پراٹھا دیا اور اپنا دوپٹہ سر پر لے کے واپس باورچی خانے کی طرف پلٹی پھر اسے خیال آیا کہ منے کا کہیں ہاتھ نہ جل جائے۔۔۔ وہ تیزی سے مڑی تو اس کا دوپٹہ پلنگ کے کنارے سے نکلی ہوئی نوکیلی لکڑی میں پھنس کے اس کے سر سے اترتا ہوا زمین پر سرک گیا۔ ایک جھٹکے سے وہ گری۔ زمین پر منے نے ٹی وی کا ریمورٹ پھینکا ہوا تھا اس کے گرنے سے ریمورٹ کا کوئی بٹن دب گیا اور ٹی وی پر گانوں کا چینل لگ گیا۔۔۔

    مزدور کا بیان:

    ام نے اس گستاخ عورت کو بول رکھا تھا کہ آذان کا احترام کرنا سیکھو اور اس دن تو اس شیطان کی اولاد نے حد کردی تھی۔ ٹی۔ وی۔ پر گانے لگا رکھے تھے وہ بھی مغرب کی آذان پر۔ اور جی اس کا سر بھی ننگا تھا!!۔۔۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے