Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لا ’’شے‘‘

سید تحسین گیلانی

لا ’’شے‘‘

سید تحسین گیلانی

MORE BYسید تحسین گیلانی

    سفید پرندہ نما فضا میں معلق تها۔۔۔

    نہ دن تها نہ رات تهی وقت یوں کہ جیسے رک سا گیا تها۔۔۔

    پرندہ اس اجنبی بو کو سونگھ رہا تها ۔۔۔اور مسلسل پر پھڑپھڑا رہا تها۔۔۔

    میں وہاں تها۔۔۔آئینہ بهی وہیں تها۔۔۔لیکن یہ کیا ؟؟ میں آئینے میں نہیں تها!!!

    کچھ سہمے ان دیکھے سایوں کا احساس مجھے ہو رہا تها۔۔۔

    شاید میں بهی ہوا میں معلق تها۔۔۔

    پر پھڑپھڑا رہا تها۔۔۔لیکن یہ پر کہاں سے آئے۔۔۔؟؟؟ میں تو بے پر تها۔۔۔اور۔۔۔اور وہ آئینہ نہیں تها۔۔۔آسمان تها کها آسمان۔۔۔کالا آسمان!!!

    وہاں تو کچھ بهی روشن نہیں تها۔۔۔اندھیرا ہی اندھیرا تها!!

    لیکن مجھے صاف دکهائی دے رہا تها سب کچھ صاف۔۔۔سب صاف تها کہ وہاں کچھ نہیں تها!!

    کہ اچانک کوئی خیالی جسم مجھ سے ٹکرایا۔۔۔میں بےقابو دور تلک اڑتا اڑاتا چلا گیا۔۔۔

    اچانک منظر بدل گیا۔۔۔

    میں کسی لال جزیرے میں نکل آیا تها۔۔۔!!!

    کوئی پکارا۔۔۔ادھر دیکھو !

    میں نے ادھر ادھر دیکھا کچھ نظر نہ آیا۔۔۔تو پکارنے والا پکارا۔۔۔

    صرف سنو!!

    میں قریب ہی ہوں بس محسوس کرو۔۔۔

    میں تمہاری ‘’میں’’ ہوں!!

    لا ‘’شے’’ ہوں

    تم کبھی انسان تھے۔۔۔!!؟؟

    تها تو۔۔۔!!!!

    نہیں بلکہ ہوں۔۔۔میں نے پهر خود کو آئینے میں تلاشنا چاہا۔۔۔لیکن میں وہاں نہیں تها، صرف آسمان تها۔۔۔اب کی بار لال آسمان۔

    پکارنے والا ہنستے ہوئے بولا۔۔۔یعنی میں لا ‘’شے’’ ہو کر بهی تم میں ہوں۔۔۔اور تم۔۔۔تم ۔۔۔سب ہوکر بهی نہیں ہو!۔

    میں نے کہا یہ شاید تمہاری وجہ سے تو نہیں ہے؟؟

    نہیں میری نہیں۔۔۔تمہاری اپنی وجہ سے ہی یہ سب ہے۔ کیونکہ کہ تم نے مجھے پوجا۔۔۔

    یاد کرو

    محبت میں

    عبادت میں

    قرابت میں

    دوری میں

    رفاقت میں

    حجابت میں

    خیالوں میں۔۔۔اندھیروں میں ۔۔۔اجالوں میں۔۔۔

    تم نے صرف اور صرف مجھے چاہا۔۔۔یعنی خود کو چاہا۔۔۔بہت بار لمحوں نے تمہیں پکارا کہ اس کی پوجا مت کرو۔۔۔یہ لال جزیرے کا راستہ ہے۔۔۔لیکن تم اس کی پوجا میں ایسے مگن تهے کہ تم نے دھیان ہی نہیں دیا۔

    میں سب سنی ان سنی کر رہا تها۔۔۔

    لیکن تم اور میں دکهائی کیوں نہیں دے رہے۔۔۔

    یا کیا تم مجھے دیکھ رہے ہو؟؟

    ہاں ہم تمہیں دیکھ رہے ہیں۔۔۔!

    ہم سے تمہاری کیا مراد ہے۔۔۔؟

    وقت آنے پر سب پتہ چل جائےگا۔۔۔ابهی سنو !!

    اچها !! تو میں کیوں نہیں دیکھ پا رہا؟

    ہا ہا ہا ہا

    تم تب بهی دیکھ نہیں پائے تھے۔۔۔آج بهی دیکھ نہیں پاؤگے۔۔۔

    وہ لال پہاڑ دیکھو۔

    کہاں؟

    اب دیکھو۔۔۔!

    ہا ں ہاں ہاں اب نظر آیا۔۔۔آہ یہ کیا ہے؟؟ اتنا بڑا پہاڑ!!

    ہاں یہ پہاڑ تم نے بنایا ہے۔۔۔

    میں نے؟؟؟

    وہ کیسے؟؟

    ارے لیکن اس سے تو لاوے کے جیسے سرخ خون بہہ رہا ہے۔

    آف اسے ہٹاؤ۔۔۔

    ہاں اسے تم نے بنایا ہے۔۔۔مجھ جیسوں کی مدد سے مل کر۔۔۔وہ سب بهی یہاں میرے ساتھ ہیں تمہارے تمام قریبی ساتھی۔۔۔باری آنے پر ان سب سے بهی ملاقات ہوگی۔۔۔غور سے دیکھ لو اس پہاڑ کو۔۔۔

    میں۔۔۔میں۔۔۔اسے ایک بار قریب سے دیکھنا چاہتا ہوں۔۔۔

    ابهی جملہ مکمل نہیں ہوا تها کہ میں اس سے قریب تر تها۔۔۔عین قریب۔۔۔میں ہوا میں ہی معلق تها وہ سفید پرندہ نما اب لال ہو چکا تها۔۔۔مسلسل پر پهڑپهڑائے جا رہا تها۔ اس پہاڑ سے اٹھتی ناگوار بو کو سونگھ رہا تها۔۔۔گاڑهے خون کی بدبو۔۔۔چبائے ہوئے کچے گوشت کی سڑن۔۔۔

    آسمان۔۔۔زمین۔۔۔سارا منظر لال تها۔۔۔!!

    کوئی پهر پکارا۔۔۔دیکھ لو غور سے دیکھ لو یہ تمہاری زبان کا تهوک ہے۔۔۔جو یہاں جمع ہے!!

    میں چلایا

    چیخا

    لیکن آواز تهی کہ گلے سے نکل ہی نہیں رہی تهی۔۔۔

    رکو رکو رکو

    یاد آیا

    میرے پاس ایک سبز وعدہ بهی تو تها ۔۔وہ کہاں ہے؟؟؟

    شاید ۔۔۔ہوگا ۔۔لیکن اسے تم نے ہمارے ساتھ مل کر زندہ دفنا دیا۔

    کچھ کرو مجھے یہاں سے نکالو۔۔۔

    شور مت کرو

    ابهی تو ملاقاتیں باقی ہیں۔۔۔

    نہیں نہیں نہیں

    مجھے اس لال جزیرے سے نکالو

    میں مر جاؤں گا

    ہا ہا ہا ہا

    آو تمہیں تمہارے ایک اور عزیز دوست تمہارے اپنے ‘’تم‘’ تمہیں سے ملاواتے ہیں۔

    منظر ایک بار پھر بدل گیا

    میں کسی سیاہ وادی میں تها۔۔۔

    کالے کانٹوں بهری نوکیلی زمین پر کھڑا تها۔۔۔

    کہ اتنے میں میرے اندر میری آنکھ کھلی۔۔۔اور

    آواز آئی ۔۔۔

    والعصر انالاانسان لی فی خسر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے