Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکروہ پرندہ

ابن منیب

مکروہ پرندہ

ابن منیب

MORE BYابن منیب

    دادی اماں کی کہانیوں میں مکروہ پرندے کا ذکر ضرور ہوتا تھا، جس نے ساتھ والے گاوں پر آفت نازل کر رکھی تھی۔ بچوں کے اصرار پر دادی اماں نے بتایا تھا کہ مکروہ پرندے میں ایک سینکڑوں سال پرانی درندہ صفت روح بستی ہے۔ وہ روح جس نے ماضی میں قبیلے کے قبیلے اور پوری پوری نسلیں نیست و نابود کر دی تھیں۔ اور جس نے پلَک چھپک میں لاکھوں انسانوں کو گھروں میں بیٹھے بیٹھے جلا کر بھسم کر دیا تھا۔ ایسی درندہ روح جس کے شر سے بچے بوڑھے جوان کوئی بھی محفوظ نہ تھا۔

    کئی دنوں سے ننھے گل جان کے ذہن میں ایک ہی سوال دوڑ رہا تھا، اور آج صبح اٹھتے ہی وہ اپنی الجھن لے کر دادی اماں کی چارپائی کی طرف لپکا۔ دادی اماں چارپائی پر بیٹھیں انتہائی خوف کی حالت میں تیزی سے ہل ہل کر تسبیح کر رہی تھیں۔

    شاید اُنہیں غیبی اشارہ مل چکا تھا کہ موت نے اُن کا گھر دیکھ لیا ہے۔

    ان کی آنکھوں میں لالی اور چہرے کی زرد رنگت دیکھ کر گل جان سہم گیا۔ مگر اس کا سوال بہت ضروری تھا۔

    “دادی اماں، ‘مکروہ‘ کیا ہوتا ہے؟”

    سوال سن کر دادی اماں ایک لمحے کے لیے ساکت ہو گئیں، تسبیح والا ہاتھ کانپنے لگا اور آنکھوں کی پتلیاں پھیل گئیں۔ انہوں نے لرزتے ہاتھ سے گل جان کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ دادی اماں کہا کرتی تھیں کہ بلاؤں کی باتیں کرنے سے وہ نازل بھی ہو سکتی ہیں۔ اسی انجان سی کشمکش میں گل جان کی نظر کھڑکی سے باہر پڑی۔ اس کا باپ گھر کے احاطے میں کھڑا حیرانی سے آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا۔ گل جان پورے زور سے چلایا، “دادی اماں، مکروہ پرندہ!”۔

    ایک ہولناک دیو ہیکل پرندہ گھر کی جانب تیزی سے بڑھ رہا تھا۔

    باہر کا منظر دیکھتے ہی دادی اماں کے ہاتھ سے تسبیح چھوٹ گئی۔ وہ اپنی مکمل بوڑھی جان کے ساتھ اچھل کر اٹھیں اور چھڑی کے بغیر ہی لنگڑاتی ہوئی احاطے کی طرف دوڑیں۔ مکروہ پرندہ اب گھر کے بہت قریب آ چکا تھا اور جس لمحے بوڑھی عورت نے لپک کر اپنے بیٹے کو بانہوں میں لپیٹا اُسی لمحے مکروہ پرندے نے ایک آگ کا گولا احاطے کی جانب مارا۔ شاید اس نے پہچان لیا تھا کہ یہ وہی عورت ہے جو بچوں کو اس کی کہانیاں سناتی ہے۔ ہولناک منظر کی دہشت سے گل جان بےاختیار زمین پر لیٹ گیا۔ باپ اور دادی کی دلدوز چیخوں اور پرندے کی خبیث بھنبھناہٹ کے بیچ ایک ہولناک دھماکے کی آواز اٹھی۔ پورا گھر لرز اُٹھا اور کھڑکی کے شیشے ٹوٹ کر کچھ گل جان پر گرے۔ ایک لمحے کے لیے ساری کائنات خاموش ہو گئی۔ گل جان نے اٹھ کر ٹوٹی ہوئی کھڑکی سے باہر جھانکا۔ گھر کے احاطے میں ایک گڑھا بن چکا تھا، سامنے کی دیوار گر چکی تھی اور کچھ چیتھڑے جلی ہوئی مٹی اور گھاس کے درمیان بکھرے پڑے تھے۔

    مکروہ پرندہ ابھی تک گھر کے اوپر منڈلا رہا تھا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے