aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چلتے ہو تو جیل کو چلیے

محمد یونس بٹ

چلتے ہو تو جیل کو چلیے

محمد یونس بٹ

MORE BYمحمد یونس بٹ

    محترمہ بے نظیر بھٹو ہر بات عوام کی بھلائی کے لیے کرتی ہیں۔ اور انہوں نے فرمایا ہے کہ آصف زرداری کو ابھی جیل میں رہنا چاہیے کہ جیلیں باہر سے زیادہ محفوظ ہیں۔ اس خبر کے پہلے حصے میں عوام کی کتنی بھلائی ہے۔ اس کا میں کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ دوسرا حصہ مجھے بیان کم اور جیل کی پبلسٹی کمپین زیادہ لگا ہے۔ لیکن اسے پڑھ کر خوشی ہوئی کہ اس دور میں بھی کوئی تو محفوظ جگہ ہے جہاں بندہ دہشت گردوں، ڈاکوؤں اور تخریب کاروں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ ایبی کیٹسیس نے کہا تھا، ’’جب بھی بندہ اپنی مرضی کے خلاف کام کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔‘‘ جیل اور گھر میں یہ فرق ہے کہ وہ گھر جہاں بندے کی مرضی نہ چلے وہ جیل ہے۔ شادی کے بعد دونوں میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے سو آسانی کے لیے فرق رکھا گیا کہ جہاں بیوی ساتھ نہ ہو وہ جیل۔

    بھٹو دور میں وزیر جیل خانہ جات نے جیلوں کو فروغ دینے کے لیے کہا تھا، ’’میں پاکستان میں جیلوں کا جال بچھادوں گا۔‘‘ اب وہ مجھے بڑا دور اندیش وزیر لگتا ہے۔ ضیاء دور میں بھی دوراندیش وزیروں کی کمی نہ تھی۔ ایک وزیر کو فلاحی کاموں کے لیے رقم ملی، اسے فیصلہ کرنا تھا کہ وہ یہ رقم بیواؤں کے سلائی سکول کو دے یا یتیموں کے ادارے کو۔ سو اس نے بڑی سوچ بچار کے بعد ساری رقم جیل کی حالت سدھارنے پر لگا دی۔ کسی نے پوچھا، ’’آپ نے یہ کیوں کیا؟‘‘ تو اس نے کہا، ’’مجھے کبھی بیواؤں کے سکول میں داخلے کی ضرورت تو پڑے گی نہیں، پھر یتیم خانے میں بھی مستقبل میں میرے رہنے کاامکان نہیں، حکومت بدلی تو جیل آنا جانا رہے گا سو کیوں نہ جیل کی حالت سدھار لی جائے۔‘‘

    ویسے دور اندیشی تو محترمہ بے نظیر بھٹو میں بھی بہت ہے۔ اسی لیے انہوں نے کہا ہے کہ بلاول فوجی جنریل بنے گا یا پھر وکیل۔ یعنی اگر فوجی جرنیل بن گیا تو حکومت کرے گا اور دوسری صورت میں وکیل تو ہونا چاہیے تاکہ اپنے اوپر کیے گئے مقدمات کو نمٹا سکے کیونکہ ہمارے ہاں جسے حکومت نہ ملے اسے جیل ملنے کے مواقع تو ہوتے ہیں۔ مگر اب تو لگتا ہے سفارش کے بغیر جیل کے پاس بھی نہ پھٹک سکیں گے۔ ایک ایسا ہی ملزم عدالت میں رونے لگا۔ اس کے وکیل نے پوچھا، ’’کیوں رو رہے ہو؟‘‘ بولا، ’’اس لیے کہ میرے خاندان میں آج تک کسی نے جیل نہیں دیکھی۔‘‘ وکیل نے تسلی دیتے ہوئے کہا، ’’فکر ہی نہ کرو، میرا وعدہ ہے تمہیں ضرور دکھاؤں گا۔‘‘ ایک مغربی ملک کی سڑک پر بورڈ لگا تھا، ’’ٹریفک کے اصولوں کی پاس داری کریں او شہر کی سیر کریں۔ خلاف ورزی کریں اور ہماری جیلوں کی سیر کریں۔‘‘

    ہم پر اللہ کا پہلے ہی فضل ہے کہ جیلوں کے معاملے میں ہم امریکہ سے بھی آگے ہیں۔ ہمارے پاس تو اس دور کی جیلیں بھی ہیں جب ابھی جیلیں بننا شروع بھی نہیں ہوئی تھیں۔ پھر جیل میں وقت تیزی سے ضائع نہیں ہوتا کیونکہ ایک ایک دن سال سال کا ہوتا ہے۔ وہاں بندے کو ملازمت کے لئے مارا مارا نہیں پھرنا پڑتا۔ شاعروں کے لیے تو جیل سے بہتر جگہ ہو ہی نہیں سکتی کہ دنیا کی یہ واحد جگہ ہے جہاں سے سامعین کے بھاگنے کا ذرا اندیشہ نہیں ہوتا۔ وہاں ہر کوئی منہ اٹھا کر ادھار مانگنے نہیں آسکتا۔ میں تو کہتا ہوں جیسے بنکوں میں قیمتی چیزیں رکھنےکے لیے لاکرز ہوتے ہیں ایسے ہی جیلوں میں بھی ہونے چاہئیں۔ جہاں ہم اپنے بچے، تاجر، سیاستدان اور ہر وہ قیمتی انسان جسے جان کا خطرہ ہو یا اغوا کا ڈر ہو اسے رکھ سکیں یا پھر حکومت جیل ہاؤسنگ سکیم شروع کرے اور جیل میں پلاٹ الاٹ کیے جائیں۔

    اس کا انچارج غلام حیدر دائیں کو بنایا جائے تاکہ سب کو میرٹ پر الاٹ ہوں کیونکہ ان کے کسی قریبی کو بخار بھی ہو جائے تو ڈاکٹر کو کہیں گے، ’’میرٹ پر دوائی دینا۔‘‘ بہرحال اسی (۸۰) سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو پہلے جیل جانے کا موقع دیا جائے بشرطیکہ وہ ساتھ اپنے والدین کو لائیں۔ پہلے جیلوں میں دہشت گرد، ڈاکو، رشوت خور، اور قانون شکن ہوتے تھے مگر اب یہ اتنے ہوگئے ہیں کہ جو چند شریف شہری بچے ہیں انہیں جیلوں میں بند کر دیا جائے تاکہ وہ ڈاکوؤں اور تخریب کاروں سے محفوظ ہو سکیں۔

    مأخذ:

    افرا تفریح (Pg. 54)

    • مصنف: محمد یونس بٹ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے