aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حکیم جی لندن میں پہنچ گئے

ابن انشا

حکیم جی لندن میں پہنچ گئے

ابن انشا

MORE BYابن انشا

    ولایت والوں کو اپنے ملک کو ولایت بنانے میں جانے کتنی صدیا ں لگیں۔ ہمارے پاکستانی اور ہندوستانی بھائی اسے چند ہی سال میں اپنے ڈھب پر لے آئے ہیں۔ لندن اور برمنگھم کے اردو اخباروں پرنظر ڈالیے، آپ کا جی نہال ہوجائے گا۔ بہت کچھ جو انگریزی زبان میں چھپے تو شاید گرفت میں آجائے، اردو میں بہ خوبی چل رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے معاملے میں ایسی سختی ہے کہ فاطمہ جناح میڈیکل کالج کی فارغ التحصیل ڈاکٹرنیوں کو بھی فی الحال پریکٹس کرنے کا اذن نہیں لیکن ہمارے عطائی بھائیوں کی راہ انگریز نہیں روک سکا۔ چنانچہ جہاں اور لوگ پہنچے وہاں زنانہ اور مردانہ پوشیدہ اور پیچیدہ بیماریوں کامجرب اور حکیمی علاج کرنے والے بھی پہنچ گئے۔

    کل یہاں کے ایک اردو اخبار میں اشتہار دیکھا کہ چین ہیلتھ سینٹر آرام باغ روڈ کے ممتاز ماہر جنسیات نے جن کے پاس آر۔ایم۔ پی کی پراسرار ڈگری ہے یہاں کے علاوہ لوگوں کے پرزور اصرار پر لندن میں بھی اپنا مستقل دواخانہ کھول دیا ہے، جس میں خط و کتابت صیغہ راز میں رکھی جاتی ہے۔ حکیم صاحب نے اشتہار کے ساتھ اپنی تصویر بھی دی ہے۔ ادھر نکڑ پر ہندوستان کے حکیم ایس ایل بٹ ناگر صاحب بھی، جو اٹھارہ میڈیکل کتابوں کے مصنف ہیں، جس میں ہوم ڈاکٹر بھی شامل ہے، لوگوں کے پرزور اصرار کی تاب نہ لاکر تشریف لے آئے ہیں۔ ان کے اشتہار کے بہ موجب لاکھوں آدمی گزشتہ تین سال میں ان کے چشمہ فیض سے سیراب ہوچکے ہیں۔

    اتنی بڑی ولایت میں یہ دو حکیم کافی نہ تھے۔ لہٰذا حکیم صاحب عبد الرحمن معالج خاص مردانہ کو بھی مانچسٹر میں مطب کھولنا پڑا ہے۔ یہ اپنے کو نیچروپینتھ اور ہر بیلٹ لکھتے ہیں۔ یعنی قدرتی طریقوں اور جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے والے۔ ان کادعوی حذاقت بے بنیاد نہیں ہے، بلکہ اشتہار کہتا ہے، تقریباً ایک سال کا عرصہ ہوا، ایک صاحب اپنے ایک انیس سالہ بھتیجے اور اس کی سولہ سالہ دلہن کو لے کر مانچسٹر آئے اور حکیم صاحب سے بیان کیا کہ اس لڑکے کی شادی کو دو ہفتے ہوئے ہیں لیکن اس نے خود کشی کی کوشش بھی کی ہے۔ اس کا کچھ علاج کیجیے۔ حکیم صاحب نے تسلی دی اور دوائی بھی دی۔ لڑکے نے تین ماہ دوائی استعمال کی۔ چند ہفتے ہوئے۔ وہ حکیم صاحب کے لیے ایک قمیص اور ٹائی اور دس پونڈ لڈو بطور تحفہ لائے۔ اور خوشخبری سنائی کہ جی بابے کی کرپا اور آپ کے علاج سے سب کچھ ٹھیک ہے۔ میرے بھتیجے کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے اور ہم نے ڈھائی من لڈو تقسیم کیے ہیں۔

    لڈو کھاتے ایک اور ہندوستانی ماہر کی طرف آئیے۔ یہ لندن میں ہیں۔ ایشیا کے مشہورو معروف معالج۔ ماہر جنسیات حکیم کے ترویدی۔ ان کی ڈگریاں اور زیادہ لمبی چوڑی ہیں، ’’این۔ ڈی۔ ڈی۔ او۔ پی۔ اے۔ اے۔ آر۔ ایس۔ ایچ۔‘‘ حیرت ہے کہ انہوں نے باقی کے حروف تہجی کیوں چھوڑ دیے۔ اے سے زیڈ تک استعمال کرنے میں کیا امر مانع تھا۔ یہ کھوئی ہوئی طاقت مرومی کے علاوہ کھانسی زکام، نزلہ، گھٹیا اور پیٹ کے درد کا بھی حکیمی علاج کرتے ہیں۔ البتہ ملاقات کے لیے فون پر وقت مقرر کرنا پڑتا ہے۔ بہ قول خود طاقت کی دوائیوں کے بادشاہ اور انٹرنیشنل شہرت کے مالک، حکیم ہری کشن لال صاحب ماہر امراض پوشیدہ، خود تو مصروفیات کے باعث تشریف نہیں لاسکے لیکن اپنا اشتہار لندن میں چھپوا دیا ہے۔

    حکیم صاحب کو جھانسی یونیورسٹی نے کئی اعزازی ڈگریاں دے رکھی ہیں۔ مثلاً ایم، ایس سی، اے اور ڈی ایس، ای، اے۔ ان کا مطلب کیا ہے؟ ڈگری کا مطلب نہیں پوچھا جاتا۔ لمبائی دیکھی جاتی ہے۔ ولایت والوں کی آسانی کے لیے انہوں نے اپنے ریٹ پونڈوں میں دیے ہیں۔ شاہانہ علاج ۵۲ پونڈ، درمیانی علاج ۳۲ پونڈ، عام علاج ۱۸پونڈ اور غریبانہ علاج ۱۲پونڈ۔ حکیم صاحب نے خدمت خلق کے جذبے سے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ لاکھ روپے کی قیمتی کتاب پیغام جوانی مفت حاصل کریں۔ اس میں لاکھ روپے کے پیغام جوانی کے علاوہ کئی لاکھ روپے کے حکیم صاحب کی دوائیوں کے اشتہار بھی ضرور ہوں گے۔ سب مریضوں کے لیے مفت۔

    پاکستانی اور ہندوستانی بھائیوں کے لیے تازہ ترین خوش خبری یہ ہے کہ حکیم جے ایم کوشل بھی جو کھوئی ہوئی قوتوں کو بحال کرنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں، صرف پانچ روز کے لیے بریڈ فورڈ میں درود فرما ہوئے ہیں۔ آپ کی ڈگریوں کا بھی شمار نہیں۔ بی۔اے (پنجاب) اے۔ بی۔ ایچ۔ ایس (بنارس یونیورسٹی) و بنارس یونیورسٹی بی۔ اے (پی۔ یو) اے۔بی۔ ایم۔ ایس (بی۔ ایچ۔ یو) ڈگری ڈاکٹری کی نہ بھی ہو تب بھی لیاقت کی دلیل توہے۔

    حکیموں کے علاوہ سب سے زیادہ اشتہار ہمارے ان پاکستانی ہندوستانی بھائیوں کے ہیں جو وطن واپس آنے والوں کو ٹیلی ویژن، ریفریجریٹر، ایئرکنڈیشنر، ٹیپ ریکارڈ، ٹائپ رائٹر، سلائی کی مشین وغیرہ فراہم کرتے ہیں۔ایک صاحب ۶۰ فیصدی ڈسکاؤنٹ پر دوسرے ۶۵ فیصدی پر اور تیسرے ستر فیصدی ڈسکاؤنٹ پر۔ ہم نے دیکھا نہیں لیکن سنا ہے بعض فرمیں سوفیصدی ڈسکاؤنٹ پر بھی یہ سامان فراہم کرتی ہیں۔

    آپ سوچتے ہوں گے کہ ان بزرگ نے جن کا ذکر ہم نے کیا ہے، ڈھائی من لڈو کہاں سے لیے ہوں گے۔ یاد رہے کہ ایشیائی مٹھائیوں کا عظیم الشان مرکز سویٹ سینٹر، جو جہلم والے مشہور ومعروف پہلوان صاحب کی دکان ہے، شادی بیاہ اوردوسری تقریبات کے لیے بہ کفایت خالص گھی کی مٹھائیاں فراہم کراتا ہے۔ یہاں سے آپ گلاب جامن، رس ملائی، رس گلہ، جلیبی، برفی، لڈو، پیڑا، بالوشاہی، پھینیاں وغیرہ وغیرہ ہی نہیں دہی بھلے، آلو چھولے، سموسے، نمکین دالیں اور سویاں وغیرہ بھی خرید سکتے ہیں۔

    مٹھائی سے رغبت نہ ہو تو شہ روزمحل ریسٹورنٹ میں تشریف لائیے اور تندوری مرغ، تندوری روٹی، چکن اور مٹن تکے، قورمہ، کوفتہ وغیرہ کھائیے۔ یہ چیزیں حلال گوشت سے تیار ہوتی ہیں۔ جس سے آپ کا پیٹ بھر جائے اور خمار آنے لگے تو بھی مضائقہ نہیں۔ رضائی سینٹر سے آپ کو ہر قسم کی آرام دہ رضائیاں مل سکتی ہیں۔ شینل کی ڈبل رضائی ۱/۲پونڈ، ساٹن ڈبل ۱/۲پونڈ، چھینٹ ڈبل بھی ساڑھے تین پونڈ میں لیجیے اور پاؤں پسار کر سوئیے۔

    اگر آپ کا سونے کو جی نہیں چاہتا تو سینما دیکھیے۔ جتنی فلمیں یہاں لگی ہوئی ہیں۔ پورے ہندوستان اور پاکستان میں نہ لگی ہوں گی۔ پلسیم الیسولڈوو (لندن) میں عندلیب (پاکستانی) ڈاکو منگل سنگھ ہے۔ یملا جٹ ہے۔ جس میں چاچا سنت رام جی کام کررہے ہیں۔ یہ پیغام نصحیت، ہم جولی، سینری، تیسری منزل، دیوداس ان پڑھ وغیرہ کلاسک سینما میں۔ ساون آیا جھوم کے، پتھر کے صنم وغیرہ او ڈین میں، دیور بھابی اور زرقا۔ لکسر سینما مرمنگھم میں سجن بیلی، تیرے عشق نچایا وغیرہ۔ الائٹ سینما میں (ڈو) سنچری میں میرے حضور، اور جی چاہتا ہے۔ مارلبرو، بریڈ فورڈ میں سپنوں کا سوداگر، کیمیو کیمیر لندن میں، آشیرواد، بمبئی کا بابو، ناز سینما لندن میں استادوں کے استاد، کلاسک میں میرے محبوب۔

    ایک لمبی لسٹ کوئی کہاں تک گنوائے۔ زندہ پروگرام چاہیے تو اس کا بھی انتظام ہے۔ سردار آسا سنگھ مستانہ بھی یہاں ہیں۔ سریندر کور بھی اور پرکاش کور بھی۔ آسا سنگھ مستانہ جی پنجابی گیتوں کے شہنشاہ ہیں، ہیر وارث شاہ گاتے ہیں۔ اوریہ دونوں یہاں ہیر کے علاوہ، ٹپے گاتی ہیں اور پنجابی لوگ گیت سناتی ہیں۔ کبھی کبھی قوالیاں بھی ہوتی ہیں۔ آج کل کوئی قوال تو آئے ہوئے نہیں ہیں، البتہ ایک مشہور درگاہ کے گدی نشین صاحب کا اشتہار چھپا ہے کہ عرس مبارک میں تشریف لائیں نہ لائیں تو گھر بیٹھے اپنی نیک کمائی کا پیسہ حسب توفیق نذر و نیاز، فاتحہ، چادر، پھول شیرینی وغیرہ کے لیے بہ طور نیاز بہ ذریعہ منی آرڈر، برٹش پوسٹل آرڈر، چیک و ڈرافٹ کو کراس کر کے حقیر فقیر کے نام، پتا ذیل پر روانہ کریں۔

    مأخذ:

    آپ سے کیا پردہ (Pg. 35)

    • مصنف: ابن انشا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے