aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ سوال، کچھ جواب

فکر تونسوی

کچھ سوال، کچھ جواب

فکر تونسوی

MORE BYفکر تونسوی

     

    سوال، ’’سوشلزم کے نعرے کی کتنی اہمیت ہے؟‘‘
    جواب، ’’امیروں کی ڈائننگ ٹیبل کے ایک لقمے کی!‘‘

    سوال، ’’وہ لوگ کہاں گئے جو کہا کرتے تھے ملک میں انقلاب لائیں گے۔‘‘
    جواب، ’’وہ مندرجہ ذیل مقامات پر مل جائیں گے، 
    (۱) پبلک پارک میں گلی سڑی مونگ پھلیاں کھاتے ہوئے۔
    (۲) راج محلوں میں پستے کھاکر مونگ پھلیوں پر آنسو بہاتے ہوئے۔‘‘

    سوال، ’’عاشقوں اور بوڑھوں کو نیند کیوں نہیں آتی؟‘‘
    جواب، ’’عاشقوں کو محبوبہ اور بوڑھوں کو موت کے انتظار میں۔ دونوں نہ جانے کب ٹپک پڑیں۔‘‘

    سوال، ’’وہ کون سی آنکھ ہے جو روتی نہیں مگر آنسو بہاتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’لیڈر کی آنکھ۔‘‘

    سوال، ’’اس دنیا سے ناطہ کب توڑنا چاہیے؟‘‘
    جواب، ’’جب دنیا آپ سے ناطہ توڑلے۔‘‘

    سوال، ’’اپنے حسن کا ٹھیکرا لے کر میں نے کئی مکانوں کے کواڑ کھٹکھٹائے، لیکن کسی نے مجھے بھیک نہیں دی؟‘‘
    جواب، ’’آپ نےخالی مکانوں کے در کھٹ کھٹائے ہوں گے۔‘‘

    سوال، ’’گائے کی خدمت کرنا بہتر ہےیا انسان کی؟‘‘
    جواب، ’’گائے کی۔۔۔ کیونکہ انسان کی خدمت کریں گے تو وہ آپ کی گائے بھی چرالے گا۔‘‘

    سوال، ’’کیا یہ سچ ہے کہ محبوبہ کی آواز کانوں میں رس گھول دیتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’یہ کانوں کی کوالٹی پر منحصر ہے۔‘‘

    سوال، ’’انسان دوسروں کی نظر میں گرنا کیوں پسند نہیں کرتا؟‘‘
    جواب، ’’کیونکہ اپنی ہی نظر میں گرنا کافی ہوتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’بہادر شاہ ظفر نے یہ شعر کیوں لکھا تھا؟

    ہے کتنا بدنصیب ظفر دفن کے لیے
    دوگز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں‘‘

    جواب، ’’ان دنوں دہلی میں زمین بہت مہنگی ہوگی اور بہادر شاہ ظفر کی اقتصادی پوزیشن بڑی نازک تھی۔‘‘

    سوال، ’’کہتے ہیں پالیٹکس بہت غلیظ گیم ہوتی ہے تو پھر اچھے آدمی اس میں کیوں پھنستے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’آپ سے کس نے کہا کہ وہ اچھے آدمی ہوتے ہیں۔‘‘

    سوال، ’’پھول کب پتھر بن جاتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’جب کوئی خوبصورت لڑکی لیڈی پولیس میں بھرتی ہوجاتی ہے۔‘‘

    سوال، ’’میں کسی بھینس کے آگے بین بجانا چاہتا ہوں، کسی معقول بھینس کا پتہ بتائیے۔‘‘
    جواب، ’’فکر تونسوی، معرفت گل مہر پارک دہلی۔‘‘

    سوال، ’’عشق کاآغاز کیا ہوتا ہے اور انجام کیا؟‘‘
    جواب، ’’اس عشق کا آغاز ہی نہیں ہوتا جس کا انجام ہوجائے۔‘‘

    سوال، ’’میرے عشق کا سورج غروب ہوگیا ہےیعنی میری محبوبہ کی شادی ہوگئی ہے۔ لیکن وہ ابھی تک میرے خوابوں میں کیوں آجاتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’سورج ڈوبنے کے بعد کچھ دیر تک اس کی کرنیں کانپتی رہتی ہیں۔‘‘

    سوال، ’’لو میرج کے بعد کون سی منزل ہوتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’آلو گوبھی کی۔‘‘

    سوال، ’’جب لیڈرا سٹیج پر تقریر کر رہا ہوتا ہے تو کیا سوچتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’لیڈر سوچے بغیر تقریر کرتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’شنید میں آیا ہے کہ جب فلم ایکٹرسوں کے ہاں بچہ تولد ہوتا ہے تو وہ اسے اپنا دودھ نہیں پلاتیں! اس کی وجہ کیا ہوگی؟‘‘
    جواب، ’’وہ دلیل دیتی ہیں کہ ہم مائیں ہیں، ملک بوتھ نہیں ہیں!‘‘

    سوال، ’’بے وقوف دوست کون ہوتا ہے اور دانا دشمن کون؟‘‘
    جواب، ’’پتی ورتا استری اور جنتا کا لیڈر!‘‘

    سوال، ’’آج کل کے لوگ گلیسرین کے آنسو بہاتے ہیں۔ اصلی آنسو کیوں نہیں بہاتے؟‘‘
    جواب، ’’گلیسرین کے آنسو سستے پڑتےہیں۔‘‘

    سوال، ’’خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے۔ کیسے؟‘‘
    جواب، ’’جیسے جیب کترے کو دیکھ کر پولیس والا رنگ پکڑتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’وہ کون سے معززین ہیں جو ہندوستان اور پاکستان کو ایک نگاہ سے دیکھتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’اسمگلر!‘‘

    سوال، ’’راجہ اندر کےد ربار میں جو اپسرائیں رقص کرتی تھیں، وہ آج کل کیبرے ڈانسر بن گئی ہیں تو راجہ اندر کہاں گیا؟‘‘
    جواب، ’’بلیک میں کیبرے ڈانسر کی ٹکٹیں بیچتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’ہندوستانی سوشلزم سے سب سے بڑا خطرہ کس کو ہے؟‘‘
    جواب، ’’سوشلزم کو!‘‘

    سوال، ’’چاند میں جو بڑھیا بیٹھی چرخہ کاتا کرتی تھی، وہ کہاں گئی؟‘‘
    جواب، ’’ٹیکسٹائل میں نوکر ہوگئی!‘‘

    سوال، ’’عاشق کو کس وقت بھیانک سپنے آنے لگتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’جب محبوبہ تنگ آکر بیاہ کا مطالبہ کر بیٹھے۔‘‘

    سوال، ’’میں کسی امیر و کبیر حسینہ کی رفاقت میں گھومنا چاہتا ہوں۔ کوئی مجرب نسخہ بتائیے۔‘‘
    جواب، ’’اس کی کار کے ڈرائیور بن جائیے۔‘‘

    سوال، ’’شادی اگر عشق کی قبر ہے تو بچے۔۔۔؟‘‘
    جواب، ’’قبر کے مجاور!‘‘

    سوال، ’’اگر انسان تنہا ہو تو کیسا لگتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’خدا۔۔۔ کیونکہ وہ بھی لاشریک ہے۔‘‘

    سوال، ’’میرے والد صاحب میری ماں کے ساتھ جب بھی جھگڑا کرتے ہیں تو اسے طعنہ دیتے ہیں کہ تم تو پچھلے جنم میں بھینس تھیں۔۔۔میرے والد صاحب کو کس طرح معلوم ہوا؟‘‘
    جواب، ’’وہ گزشتہ جنم میں ڈیری کا مالک ہوگا اور بھینس کے دودھ میں پانی ملاتا ہوگا۔‘‘

    سوال، ’’آپ نے ایک بار لکھا تھا حسین لڑکیاں بے وقوف ہوتی ہیں۔ لیکن میں حسین بھی ہوں اور بے وقوف بھی نہیں۔‘‘
    جواب، ’’ہر حسین لڑکی بے وقوف تو ہوتی ہے لیکن ہر بے وقوف لڑکی حسین نہیں ہوتی۔‘‘

    سوال، ’’سالی آدھی گھروالی ہوتی ہے تو سالا۔۔۔؟‘‘
    جواب، ’’پورا چپڑاسی!‘‘

    سوال، ’’میری محبوبہ اکثر مجھ سے کہتی ہے، میرے ڈیڈی سے بات کرو۔ آخر اس کے ڈیڈی سے کیا بات کروں؟‘‘
    جواب، ’’جہیز کی!‘‘

    سوال، ’’جو مسجدمیں بیٹھ کر شراب پیتے ہیں، وہ کون ہوتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’اکسائز انسپکٹر!‘‘

    سوال، ’’میرا دادا جواری تھا۔ باپ جیب کترا تھا۔ میں اسمگلنگ کا کام کرتا ہوں۔ میرا بیٹا کیا بنے گا؟‘‘
    جواب، ’’لیڈر!‘‘

    سوال، ’’عورت ناقابل فہم کیوں ہے؟‘‘
    جواب، ’’کیوں کہ وہ بھی خالق ہے۔۔۔ خدا کی طرح۔‘‘

    سوال، ’’آئیڈیل شادی شدہ جوڑا کیسا ہوتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’ہوتا ہی نہیں۔‘‘

    سوال، ’’دانۂ گندم کھانے میں قصور کس کا تھا؟ آدم کا یا حوا کا؟‘‘
    جواب، ’’میرے خیال میں یہ دانۂ گندم کا قصور تھا۔‘‘

    سوال، ’’کئی عورتیں عمر بھر شادی کیوں نہیں کرتیں؟‘‘
    جواب، ’’وہ غرور حسن میں کنواری رہ جاتی ہیں۔‘‘

    سوال، ’’عورت کو پاؤں کی جوتی کیوں کہا جاتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’کیوں کہ خاوند اسی جوتی سے اپنے سر کی مرمت کرتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’عورت کس وقت سب سے زیادہ حسین معلوم ہوتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’جب وہ بچے کی ماں بن جاتی ہے۔‘‘

    سوال، ’’میاں بیوی کی ازدواجی زندگی کیوں کر خوش گوار ہوسکتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’اندھے بن کر۔ تاکہ دونوں ایک دوسرے کے عیبوں کو نہ دیکھ سکیں۔‘‘

    سوال، ’’میں اپنی محبوبہ کو اس کی شادی پر ایک تحفہ دینا چاہتا ہوں، بتائیے کون سا تحفہ دوں؟‘‘
    جواب، ’’اس کے پرانے لو لیٹر۔‘‘

    سوال، ’’عورت کی گفتگو کا لذیذ ترین موضوع کیا ہوتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’کپڑوں کے ڈیزائن اور پڑوسنوں کی غیبت۔‘‘

    سوال، ’’خدا نے خوبصورت عورتوں کو حسن عطا کردیا، بھونڈی عورتوں کو کیا دیا؟‘‘
    جواب، ’’عقل۔‘‘

    سوال، ’’جس عورت کے پاؤں کی ایڑیاں میلی ہوں؟‘‘
    جواب، ’’وہ ضرور گرہستن ہوگی۔‘‘

    سوال، ’’عقل مند آدمی اور ایک بھینس میں کیا فرق ہوتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’عقل مند آدمی بھوکوں مرتا ہے مگر بھینس کو ہر روز چارہ مل جاتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’میرا ایک لڑکا نہایت ذہین ہے مگر دوسرا بڑا نالائق ہے۔ ایک باپ کے دو بیٹے مگر قسمت جدا جدا کیوں ہے؟‘‘
    جواب، ’’ان میں سے ایک اپنی ماں پر گیا ہوگا۔‘‘

    سوال، ’’خدائی فوجدار سے کیا مراد ہے؟‘‘
    جواب، ’’جو خدا کی فوج میں ملازم ہو مگر تنخواہ مخلوق سے وصول کرتا ہو۔‘‘

    سوال، ’’کیا ایک حسین عورت ایک بدصورت مرد سے بھی محبت کرسکتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’آپ کرکے دیکھ لیجیے۔‘‘

    سوال، ’’اچھے پڑوسی کی کیا پہچان ہے؟‘‘
    جواب، ’’جو آپ سے ڈر کر خاموش رہتا ہو۔‘‘

    سوال، ’’میں نے بہت سے ایسے آدمی دیکھے ہیں جو سنتے زیادہ ہیں مگر بولتے کم ہیں۔ ایسے آدمیوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟‘‘
    جواب، ’’ایسے آدمی یا تو بہت زیادہ جاہل ہوتے ہیں یا بہت زیادہ عقل مند، دونوں سے بچنا چاہیے۔‘‘

    سوال، ’’مجھے تاریکی میں بڑا سکون ملتا ہے لیکن روشنی سے بے حد گھبراتا ہوں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟‘‘
    جواب، ’’آپ کے من میں کوئی چور ہے۔‘‘

    سوال، ’’دنیا سے تیاگ کس وقت اختیار کرنا چاہیے؟‘‘
    جواب، ’’جب دنیا آپ کو تیاگ دے۔‘‘

    سوال، ’’سائیں بابا! خودکشی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟‘‘
    جواب، ’’بس یہی کہ ناکام خودکشی نہیں کرنی چاہیے۔ ورنہ پولیس پکڑ کر لے جاتی ہے۔‘‘

    سوال، ’’میرے ایک دوست کی بیٹی ہے جو ایک بند کتاب کی طرح ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے اسے کسی نے کھول کر نہیں دیکھا۔‘‘
    جواب، ’’کئی کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن کا کور پیج ہی دیکھ کر لوگ رکھ دیتے ہیں۔‘‘

    سوال، ’’میرا خاوند کلرک ہے۔ دفتر سے گھر آتے ہی سیدھا چھت پرچلا جاتا ہے اور ایک لڑکی کو گھورتا رہتا ہے۔ اس سے آخر کیا حاصل ہوتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’اور ٹائم۔‘‘

    سوال، ’’خدا نے آدم کو پیدا کرکے غلطی کی تو پھر حوا کو کیوں پیدا کرڈالا؟‘‘
    جواب، ’’غلطی کی تصحیح کے لیے۔‘‘

    سوال، ’’عشق اگر پاسپورٹ ہے تو شادی کیا ہے؟‘‘
    جواب، ’’بچے پیدا کرنے کا ویزا۔‘‘

    سوال، ’’حسین و جمیل لڑکی اگر ولایتی شراب ہے تو طوائف کیا ہے؟‘‘
    جواب، ’’دیسی ٹھرّا۔‘‘

    سوال، ’’وہ کس قسم کے میاں بیوی ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کو طلاق نہیں دیتے؟‘‘
    جواب، ’’جو پہلے ہی طلاق یافتہ ہوں۔‘‘

    سوال، ’’میرا خاوند اپنے آپ کو گدھا کیوں کہتا ہے۔ حالانکہ وہ بہت عقل مند ہے۔‘‘
    جواب، ’’گستاخی معاف! عقل مند ہوتا تو کیا آپ سے شادی کرتا۔‘‘

    سوال، ’’فکر صاحب! اگر پچاس سال کا کوئی مرد بیس سال کی لڑکی سے شادی کرلے تو کیا لگے گا؟‘‘
    جواب، ’’وہ بیک وقت باپ بھی لگے گا اور خاوند بھی۔‘‘

    سوال، ’’عورت کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو کب آتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’خوشی کے آنسو۔۔۔ عورت جب ڈولی میں بیٹھتی ہے۔‘‘

    سوال، ’’نوزائیدہ بچہ اپنی مٹھی کب کھولتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’جب وہ خیرات کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’بچہ پیدا ہوتے ہی کیوں روتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’ماں باپ کے مستقبل پر۔‘‘

    سوال، ’’کلرک کو اپنی بیوی کے چال چلن پر شبہ کب ہوتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’جب وہ خاوند کی جیبیں ٹٹولنا بند کردے۔‘‘

    سوال، ’’مجھے کئی بار ٹھوکر لگی، مگر پھر بھی عقل کیوں نہیں آتی؟‘‘
    جواب، ’’ٹھوکر لگانے والے آپ سے زیادہ عقل مند ہوں گے۔‘‘

    سوال، ’’عورت اگر جوٹھا برتن ہے تو پھر مرد کیا ہے؟‘‘
    جواب، ’’برتن کی جوٹھ۔‘‘

    سوال، ’’جو بہو اپنی ساس کو ماں کا مرتبہ دے، وہ کہاں ہے؟‘‘
    جواب، ’’وہ ابھی ماں کے پیٹ میں ہے۔‘‘

    سوال، ’’سوشلزم کیوں لیٹ ہوگیا؟‘‘
    جواب، ’’بچارے کے پاس بس کا کرایہ نہیں ہے۔‘‘

    سوال، ’’ہمارے محلے کا ایک بلیک مارکیٹیا ہر روز مندر کیوں جاتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’یہ دیکھنے کہ چڑھاوے کی بلیک کس طرح کی جاسکتی ہے۔‘‘

    سوال، ’’چوربازار میں کب کلائمکس پیدا ہوگا؟‘‘
    جواب، ’’جب ملاوٹی چیزیں بھی چوربازار میں ملاکریں گی۔‘‘

    سوال، ’’ہمارے ملک میں آبادی پچپن کروڑ ہے۔ ان میں بیوقوف کتنے ہیں اور عقل مند کتنے؟‘‘
    جواب، ’’بے وقوف پچپن کروڑ۔عقل مندپچپن کروڑ۔‘‘

    سوال، ’’پہلے زمانے میں لوگ دھرم کی خاطر پھانسی پر چڑھ جاتے تھے۔ آج کل کیوں نہیں چڑھتے؟‘‘
    جواب، ’’آج کل وہ دھرم کو ہی پھانسی پر چڑھادیتے ہیں۔‘‘

    سوال، ’’من میں کنول کھلتے ہیں، تن پر کیوں نہیں کھلتے؟‘‘
    جواب، ’’کنول غلیظ جگہ پر کھلتا ہے۔ مگر تن کو لوگ صاف ستھرا رکھتے ہیں۔‘‘

    سوال، ’’میں نے ایک فلم دیکھ کر جیب کاٹنے کا گر سیکھ لیا۔ لیکن سینما ہال سے نکلتے وقت میری اپنی جیب کٹ گئی۔۔۔ کیوں؟‘‘
    جواب، ’’اس جیب کترے نے وہ فلم دو مرتبہ دیکھی ہوگی۔‘‘

    سوال، ’’اگر بھینس کو عقل آجائے تو وہ کیا کرے گی؟‘‘
    جواب، ’’اپنے دودھ میں آپ ہی پانی ملایا کرے گی۔‘‘

    سوال، ’’خدا کی پرستش کرنی چاہیے یا محبوبہ کی؟‘‘
    جواب، ’’جس میں خرچہ کم ہو۔‘‘

    سوال، ’’ترازو میں ایک طرف حسینہ بیٹھی ہو، دوسری طرف کرنسی نوٹ۔ تو آپ کسے ترجیح دیں گے؟‘‘
    جواب، حسینہ سے بیاہ کرلوں گا۔ کرنسی نوٹوں کو جہیز سمجھ لوں گا۔‘‘

    سوال، ’’جو کوئی نئی کوٹھی بن جاتی ہے، تو اس پر کالی ہانڈی کیوں لٹکادیتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’انکم ٹیکس والوں کو ڈرانے کے لیے۔‘‘

    سوال، ’’اگر چور لیڈر بن جائے تو سب سے پہلا کام کیا کرے گا؟‘‘
    جواب، ’’چوروں کی ٹریڈ یونین بنائے گا۔‘‘

    سوال، ’’بھکاری کو دان پیسہ دیتے وقت داتا کا ہاتھ کانپتا کیوں ہے؟‘‘
    جواب، ’’کسی دھندے میں پونجی لگاتے وقت رسک کا احساس تو ہوتا ہی ہے۔‘‘

    سوال، ’’اگر کوئی بددیانت شخص دیانت دار بن جائے تو اسے کیا کہیں گے؟‘‘
    جواب، ’’خودکشی۔‘‘

    سوال، ’’جب خدا ہر وقت میرے دل میں رہتا ہے، تو بتائیے میرا اور خدا کا کیا رشتہ ہے؟‘‘
    جواب، ’’آپ مالک مکان۔۔۔خداکرایہ دار۔‘‘

    سوال، ’’کیا جنت میں بھینسیں ہوتی ہیں؟‘‘
    جواب، ’’کیا آپ کا پروگرام وہاں بھی ملاوٹ کرنے کا ہے۔‘‘

    سوال، ’’ایک شاعر، ایک عاشق۔۔۔ دونوں میں کوئی فرق ہے؟‘‘
    جواب، ’’ہاں ہے۔شاعر، شاعری کی بنسری تیار کرتا ہے۔عاشق اس بنسری کو بجاتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’کل محبوبہ نے مجھے لفنگا کہہ دیا۔ مگر میں نے برا نہیں مانا۔۔۔ کیوں؟‘‘
    جواب، ’’سچی بات پر کوئی برا نہیں مانتا۔‘‘

    سوال، ’’ایک ہاتھ سے تالی کیسے بجتی ہے۔‘‘
    جواب، ’’کسی حسینہ سے تھپڑ کھاکر دیکھیے۔‘‘

    سوال، ’’شادی کے بعد بچے پیدا کرنے چاہئیں تو بچے پیدا کرنے کے بعد کیا کرنا چاہیے؟‘‘
    جواب، ’’دفتر میں اوور ٹائم۔‘‘

    سوال، ’’میں راشٹرپتی بھون خریدنا چاہتا ہوں، سودا کرادیجیے۔‘‘
    جواب، ’’کرادوں گا۔ لیکن مالک مکان کاایڈریس نہیں مل رہا۔‘‘

    سوال، ’’شریف آدمی کی پہچان کیا ہے؟‘‘
    جواب، ’’جو چور سے کہے، بھیا! خالی ہاتھ لوٹنے پر تم سے معافی مانگتا ہوں۔‘‘

    سوال، ’’دلہن کے حسین خواب کب ٹوٹتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’جب وہ راشن ڈپو کے کیو میں جاکر کھڑی ہوجاتی ہے۔‘‘

    سوال، ’’میں نے اسے کہا، ’عشق کروگی؟‘ تو اس نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور کہا۔۔۔ بتائیےاس نے کیا کہا ہوگا؟‘‘
    جواب، ’’یہی کہ سوری، آپ لیٹ ہوگئے۔‘‘

    سوال، ’’زندگی میں پریشانی کا علاج کیا ہے؟اسمگلنگ یا خدا کی عبادت؟‘‘
    جواب، ’’اسمگلنگ کے بعد خدا کی عبادت۔‘‘

    سوال، ’’وہ خواب میں ہاں کہہ دیتی ہے، بیداری میں نہ کردیتی ہے۔ بتائیے وہ کون ہے؟‘‘
    جواب، ’’آپ کی بیوی۔‘‘

    سوال، ’’بچہ اپنی ماں کو کیا سمجھتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’دودھ کی ڈیری۔‘‘

    سوال، ’’میں نے شادی کی تو بیوی کو دیکھ کر یوں لگا، جیسے لاٹری کا ٹکٹ نکلا ہے۔ اس ٹکٹ پر مجھے کتنا انعام ملے گا؟‘‘
    جواب، ’’تین بچے۔‘‘

    سوال، ’’دور حاضر کی اولاد اپنے والدین کے بارے میں کیا سوچتی ہے؟‘‘
    جواب، ’’جواب میں ایک لطیفہ عرض ہے۔ایک نوجوان نے دوسرے سے کہا، چلو دوست آج ایک فلم دیکھ آئیں۔وہ بولا، نہیں دوست! میں نے ڈیڈی سے نہیں پوچھا۔پہلے نوجوان نےکہا، یار! تم نےڈیڈی کو بہت لفٹ دے رکھی ہے۔‘‘

    سوال، ’’میں نے اپنا نام تونسوی رکھ لیا ہے۔ مجھے تو یہ نام بہت ذلیل لگا؟‘‘
    جواب، ’’ذلیل نہ ہوتا تو کیا آپ رکھ لیتے۔‘‘

    سوال، ’’شیر صرف ایک بچہ کیوں پیدا کرتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’فیملی پلاننگ۔‘‘

    سوال، ’’میں کسی ایسی بیوی سے شادی کرنا چاہتا ہوں جو بولے نہیں، صرف میرے حکم کی تکمیل کرے۔ کوئی آپ کی نگاہ میں ہے؟‘‘
    جواب، ’’ہاں ہے۔ آپ ایک بائیسکل خرید لیجیے۔‘‘

    سوال، ’’محبوبہ اور لیڈرمیں کون سی چیز مشترک ہے؟‘‘
    جواب، ’’وعدہ شکنی۔‘‘

    سوال، ’’اگر محبوبہ صرف اردو جانتی ہو اور عاشق صرف انگریزی تو آپ ان کے عشق کو کیا کہیں گے؟‘‘
    جواب، ’’اینگلو انڈین!‘‘

    سوال، ’’میری ایک رشتہ دار خاتون نے پرسوں دسویں لڑکی کو جنم دیا ہے۔ آخر وہ چاہتی کیا ہے؟‘‘
    جواب، ’’گھر میں گرلز اسکول کھولنا۔‘‘

    سوال، ’’ایک والد اور ایک سسر میں کیا فرق ہے؟‘‘
    جواب، ’’کچھ نہیں۔۔۔ دونوں ایک دوسرے کا غلط ترجمہ ہیں۔‘‘

    سوال، ’’کال بیل اور کال گرل میں کیا فرق ہوتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’کال بیل بجائی جاتی ہے۔ کال گرل خودبخود بج اٹھتی ہے۔‘‘

    سوال، ’’کچہری کے وکیل اور کوٹھے کی طوائف میں کون سی چیز مشترک ہے؟‘‘
    جواب، ’’گاہک۔‘‘

    سوال، ’’اگر جنتا اپنے لیڈر کو بے ایمان کہہ دےتو لیڈر کیاجواب دے گا؟‘‘
    جواب، ’’یہی کہ میں اس پر غور کروں گا۔‘‘

    سوال، ’’انسان گری ہوئی چیز کو اٹھا لیتے ہیں مگر گرے ہوئے انسان کو کیوں نہیں اٹھاتے؟‘‘
    جواب، ’’کوڑا کرکٹ کو اٹھانا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔‘‘

    سوال، ’’ناستک کس کی پوجا کرتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’اپنی۔‘‘

    سوال، ’’کئی لوگ اپنی قبر آپ کیوں کھودتے ہیں؟‘‘
    جواب، ’’کھدائی کے پیسے بچانے کے لیے۔‘‘

    سوال، ’’اگر کسی لیڈر میں قوم کا درد اچانک روپے پیسے کے درد میں بدل جائے تو آپ اسے کیا کہیں گے؟‘‘
    جواب، ’’دردناک۔‘‘

    سوال، ’’رام راج اور جنتا راج میں کیا فرق ہے؟‘‘
    جواب، ’’رام راج میں دیا اور تیل مل جاتا ہے۔ مگر جنتا راج میں صرف دیاملتا ہے، تیل نہیں۔‘‘

    سوال، ’’جب عاشق اور محبوبہ ایک دوسرے کی بات نہ مانیں تو کیا ہوتا ہے؟‘‘
    جواب، ’’میچ ڈرا ہوجاتا ہے۔‘‘

    سوال، ’’پچھلے دنوں خبر آئی تھی کہ کچھ سورن ہندوؤں نے چند ہری جن عورتوں کی ہتیا کرڈالی۔ آپ اسے کیا کہیں گے؟‘‘
    جواب، ’’گئو ہتیا۔‘‘

    سوال، ’’لوگوں نے پیسے کو بھگوان بنالیا ہے، تو اصلی بھگوان کو کیاکہا جائے؟‘‘
    جواب، ’’کھوٹا سکہ۔‘‘

    سوال، ’’میں باوجود خواہش کے زندگی کی اونچی منزل پر نہیں پہنچا۔۔۔کارن؟‘‘
    جواب، ’’لفٹ خراب ہوگی۔‘‘

    سوال، ’’انسان اور بھگوان میں کیا رشتہ ہے؟‘‘
    جواب، ’’دونوں ایک دوسرے کی تخلیق ہیں۔‘‘

    سوال، ’’اس ہیروئن کانام بتائیے جس نے ہمیشہ ایک ہیرو کے ساتھ رول کیا ہو؟‘‘
    جواب، ’’آپ کی بیوی۔‘‘

     

     

    مأخذ:

    فکر نامہ (Pg. 265)

    • مصنف: فکر تونسوی
      • ناشر: انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
      • سن اشاعت: 1977

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے