Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرزا غالب ہاسٹل میں

ضیا الدین احمد شکیب

مرزا غالب ہاسٹل میں

ضیا الدین احمد شکیب

MORE BYضیا الدین احمد شکیب

     


    (ذیل میں مرزا غالب کے تین غیرمطبوعہ مکاتیب ہیں جو مسلم یونیورسٹی کے ہاسٹل ایس ایم ایسٹ سےلکھے گئے ہیں۔ ان خطوط کی تواریخ نامعلوم ہیں۔)

    ۱- دوست کے نام
    میری جان کن اوہام میں گرفتار ہے۔ جہاں سے بی اے کامیاب کیا ہے وہیں سے ایم اے بھی کر ڈال۔ ڈبل کورس ایک وہم ہے۔ واہمہ ہے۔ علی گڑھ آنے کے خیال کو دل سے نکال۔ تجھ کو خدا جیتا رکھے۔ مگر اس راہ میں تیرے محالات و احتمالات کو صورت وقوعی دے۔ یہاں بھلوں سے بھی توقع نہیں ہے بروں کا کیا ذکر، کچھ بن نہیں آتی۔ آپ اپنا تماشائی بن گیا ہوں۔ رنج و ذلت سے خوش ہوتا ہوں۔ یعنی میں نے اپنے کو اپنا غیر تصور کیا ہے۔ جو نوٹس مجھ تک پہنچتا ہے کہتا ہوں کہ لو غالب کے ایک اور جوتی لگی۔ بہت اتراتا تھا کہ میں بڑا شاعر اور فارسی داں ہوں۔ آج دور دور تک میرا جواب نہیں ہے۔ لے اب تو ان تقاضوں کا جواب دے۔ سچ تو یوں ہے کہ غالب علی گڑھ کیا آیا بڑا مکتوب آیا بڑا مردود آیا۔ ہم ازراہ تعظیم جیسا بادشاہوں کو بعد ان کے جنت آرام گاہ و عرش نشیمن خطاب دیتے ہیں چونکہ یہ اپنے کو شاہ قلمرو سخن جانتا تھا سَقَر مَقَر اور ہاویہ زاویہ خطاب تجویز کر رکھا ہے۔

    آئیے نجم الدولہ بہادر ایم۔ اے، ڈی ایف اے، ال ال بی۔ ایک نوٹس داہنے ہاتھ میں ہے جو مفت کا کھایا پیا حلال کر رہا ہے۔ دوسرا بائیں ہاتھ میں سطور قیامت نشور سے اس طرح آراستہ ہے کہ سارا سیکھا سکھایا حافظہ سےبصارت کی طرح زائل ہوجائے۔ میں ان سے پوچھ رہا ہوں اجی حضرت نواب صاحب! نواب صاحب کیسے! اور خاں صاحب آپ سلجوقی اور افراسیابی ہیں۔ یہ کیا بے حرمتی ہو رہی ہے۔ کچھ تو اُکسو! کچھ تو بولو! بولے کیا۔ بے حیا، بے غیرت۔ بیرے سے چاشت سحر، ڈائننگ ہال سے ڈنر، نمائش سے نان و کباب اور کینٹین سے چائے بے حساب کالج سے یقلم اور کتب خانے سےکتب ہائے جدید و قدیم قرض لیے جاتا ہے۔ یہ بھی تو سوچا ہوتا کہاں سے دوں گا؟
    غالب

    ۲- میر مہدی کے نام
    اہاہاہا۔ میرا پیارا مہدی آیا۔ آؤ بھائی مزاج تو اچھا ہے۔ بیٹھو۔ علی گڑھ کا یہ دار العلوم جو مشہور ہے دار السرور ہے۔ جو لطف یہاں ہےوہ کہاں ہے۔ حجرے سے تین سو قدم پر ایک چشمہ ہے کینٹین اس کا نام ہے۔ بے شبہ چشمہ، چشمہ آب حیات کی سوت اس میں ملی ہے۔ خیر یو ں بھی ہے۔ تو بھائی آب حیات عمر بڑھاتا ہے لیکن اتنا شیریں کہاں ہوگا۔

    تمہارا خط پہنچا۔ تردد و عبث۔ میرا حجرہ ڈاک گھر کے قریب اور ڈاکیہ میرا دوست ہے۔ نہ تخلص کی حاجت نہ ہاسٹل کی۔ بے وسواس خط بھیج دیا کیجیے۔ یہاں کا حال سب طرح خوب ہے اور صحت مرغوب ہے۔ اس وقت اس سے زیادہ نہیں لکھ سکتا۔
    غالب

    ۳- پرووسٹ1 کے نام
    حضرت، نوٹس آیا تھا۔ ظاہر ہے کہ مطالبہ مجھ سے بقائے کا کیا ہوگا۔ چوما چاٹا، آنکھوں سے لگایا۔ جو ایک لفظ بھی پڑھا ہو تو آنکھیں پھوٹیں۔ تعویذ بنا کر تبریکاً تکیہ میں رکھ لیا ہے۔ نجات کا طالب۔
    غالب

     

    حاشیہ

    (1) علی گڑھ کے متحدہ اقامت خانوں کی وفاقی مملکت کے صدر کو ’’پرووسٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔

          

    مأخذ:

    غالب سے معذرت کے ساتھ (Pg. 106)

    • مصنف: احمد جمال پاشا
      • ناشر: نسیم بک ڈپو، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1964

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے