Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برج نرائن چکبست کے 10 منتخب شعر

ممتاز قبل از جدید شاعر۔ راماین پر اپنی نظم کے لئے مشہور

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب

موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا

تشریح

چکبست کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔ غالب نے کیا خوب کہا تھا:

ہو گئے مضمحل قویٰ غالبؔ

اب عناصر میں اعتدال کہاں

انسانی جسم کچھ عناصر کی ترتیب سے تشکیل پاتا ہے۔ حکماء کی نظر میں وہ عناصر آگ، ہوا، مٹی اور پانی ہے۔ ان عناصر میں جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو انسانی جسم اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے۔یعنی غالب کی زبان میں جب عناصر میں اعتدال نہیں رہتا تو قویٰ یعنی مختلف قوتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ چکبست اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب تک انسانی جسم میں عناصر ترتیب کے ساتھ رہتے ہیں آدمی زندہ رہتا ہے۔ اور جب یہ عناصر پریشان ہوجاتے ہیں یعنی ان میں توزن اور اعتدال نہیں رہتا تو موت واقع ہو جاتی ہے۔

شفق سوپوری

تشریح

چکبست کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔ غالب نے کیا خوب کہا تھا:

ہو گئے مضمحل قویٰ غالبؔ

اب عناصر میں اعتدال کہاں

انسانی جسم کچھ عناصر کی ترتیب سے تشکیل پاتا ہے۔ حکماء کی نظر میں وہ عناصر آگ، ہوا، مٹی اور پانی ہے۔ ان عناصر میں جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو انسانی جسم اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے۔یعنی غالب کی زبان میں جب عناصر میں اعتدال نہیں رہتا تو قویٰ یعنی مختلف قوتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ چکبست اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب تک انسانی جسم میں عناصر ترتیب کے ساتھ رہتے ہیں آدمی زندہ رہتا ہے۔ اور جب یہ عناصر پریشان ہوجاتے ہیں یعنی ان میں توزن اور اعتدال نہیں رہتا تو موت واقع ہو جاتی ہے۔

شفق سوپوری

چکبست برج نرائن

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا

نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا

چکبست برج نرائن

اک سلسلہ ہوس کا ہے انساں کی زندگی

اس ایک مشت خاک کو غم دو جہاں کے ہیں

چکبست برج نرائن

وطن کی خاک سے مر کر بھی ہم کو انس باقی ہے

مزا دامان مادر کا ہے اس مٹی کے دامن میں

چکبست برج نرائن

گنہگاروں میں شامل ہیں گناہوں سے نہیں واقف

سزا کو جانتے ہیں ہم خدا جانے خطا کیا ہے

چکبست برج نرائن

مزا ہے عہد جوانی میں سر پٹکنے کا

لہو میں پھر یہ روانی رہے رہے نہ رہے

چکبست برج نرائن

ایک ساغر بھی عنایت نہ ہوا یاد رہے

ساقیا جاتے ہیں محفل تری آباد رہے

چکبست برج نرائن

اس کو ناقدریٔ عالم کا صلہ کہتے ہیں

مر چکے ہم تو زمانے نے بہت یاد کیا

چکبست برج نرائن

یہ کیسی بزم ہے اور کیسے اس کے ساقی ہیں

شراب ہاتھ میں ہے اور پلا نہیں سکتے

چکبست برج نرائن

کیا ہے فاش پردہ کفر و دیں کا اس قدر میں نے

کہ دشمن ہے برہمن اور عدو شیخ حرم میرا

چکبست برج نرائن

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے