مرا سفر تو کٹھن سفر ہے
مرا سفر تو کٹھن سفر ہے
طویل مدت لگے گی اس میں
میں روشنی کی شعاع اول کے رتھ پہ ہو کر سوار آیا
سفر یہ جاری رکھا ہے میں نے
تمام دنیاؤں کے بیابانوں جنگلوں میں
بہت سے سیاروں اور ستاروں پہ
چھوڑ آیا نقوش پا میں
جو راستہ سب سے دور کا ہے
مجھے ترا قرب عطا کرے گا
یہی تو وہ سخت تربیت ہے
جو میرے نغمے کی سادگی کا سراغ دے گی
عجیب ہے یہ مسافرت بھی
یہاں مسافر کو
اجنبی چوکھٹوں پہ
دستک ہی دیتے دیتے
پہنچنا ہوگا خود اپنے در پر
ہمیں تو دل کے صنم کدے تک
رسائی پانے کی آرزو میں
ہیں جتنے عالم ورائے باطن
طواف کرنا پڑے گا ان کا
مری نگاہیں بھٹک رہی تھیں
چہار جانب
بس اس سے پہلے کہ میں نے
آنکھوں کو بند کر کے
کیا تھا اقرار
تو یہاں ہے
ترا یہ کہنا کہ میں ہوں
بے شک
یقیں کا اک سیل بے کراں تھا
کہ اس میں میرے سوال سارے
تمام چیخیں
ہزار چشموں کے اشک بن کر
پگھل گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.