تمہارے در کے علاوہ کوئی پناہ نہیں
تمہارے در کے علاوہ کوئی پناہ نہیں
ہمارے سر کی کوئی اور تکیہ گاہ نہیں
عدو ہے تیغ کشاں اور میں سپر انداز
کہ میرے پاس کوئی تیغ جز بہ آہ نہیں
شراب خانے سے منہ موڑ لوں تو کیوں آخر
سوائے ان کے کسی سے بھی رسم و راہ نہیں
جلانا چاہے جو دنیا مرا یہ خرمن جاں
کہو جلا دے کہ ہے کیا اگر وہ کاہ نہیں
لگام تھام کے چل بادشاہ کشور حسن
ہے کون راہ جہاں کوئی داد خواہ نہیں
ہر ایک سمت ہے راہوں کا جال پھیلا ہوا
تمہاری زلف سے بہتر کوئی پناہ نہیں
خزینۂ دل حافظؔ نہ زلف و خال کو سونپ
کہ ایسے کام کے قابل یہ رو سیاہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.