کیا کس شوخ نے ناز از سر تمکیں نشستن کا
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
کیا کس شوخ نے ناز از سر تمکیں تشستن کا
کہ شاخ گل کا خم انداز ہے بالیں شکستن کا
نہاں ہے مردمک میں شوق رخسار فروزاں سے
سپند شعلہ نادیدہ صفت انداز جستن کا
گداز دل کو کرتی ہے کشود چشم شب پیما
نمک ہے شمع میں جوں موم جادو خواب بستن کا
نفس در سینہ ہاے ہم دگر رہتا ہے پیوستہ
نہیں ہے رشتۂ الفت کو اندیشہ گستن کا
ہوا نے ابر سے کی موسم گل میں نمد بانی
کہ تھا آئینہ خور پر تصور زنگ بستن کا
تکلف عافیت میں ہے دلا بند قبا وا کر
نفس بعد از وصال دوست تاواں ہے گستن کا
ہر اشک چشم سے یک حلقۂ زنجیر بڑھتا ہے
بہ بند گریہ نقش بر آب اندیشہ رستن کا
عیادت سے اسدؔ میں بیشتر بیمار ہوتا ہوں
سبب ہے ناخن دخل عزیزاں سینہ خستن کا
مأخذ:
دیوان غالب جدید (Pg. 181)
- مصنف: مرزا غالب
-
- ناشر: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، بھوپال
- سن اشاعت: 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.