Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

CANCEL DOWNLOAD SHER

Author : Khwaja Hameed Yazdani

Publisher : Sang-e-Meel Publications, Lahore

Year of Publication : 2004

Language : Urdu

Categories : Poetry

Sub Categories : Exegesis

Pages : 202

ISBN No./ISSN NO : 969-35-1598-6

Contributor : Madhya Pradesh Urdu Academy, Bhopal

sharh-e-masnawi pas che bayad kard ma musafir
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

About The Book

زیر نظر کتاب علامہ اقبال کی مشہور مثنوی ہے۔ اس مثنوی کے دو حصے ہیں یعنی " مسافر" اور"پس چہ باید کرد اے اقوام مشرق"، "مسافر" افغانستان کے دوران قیام کی یادگار ہے۔ ’’پس چہ باید کرد اے اقوام شرق‘‘ کی شان تصنیف یہ ہے کہ جس زمانے میں علامہ اپنے علاج کے لیے بھوپال تشریف لے گئے تھے ایک رات سر سید احمد خاں سے خواب میں ملاقات ہوئی۔ سر سید نے ان سے کہا کہ اپنی علالت کا ذکر حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے کیوں نہیں کرتے۔ جب آنکھ کھلی تو یہ شعر ورد زبان تھا: با پرستاران شب دارم ستیز باز روغن در چراغ من بریز پھر چند اشعار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیے۔ اس کے بعد علامہ برصغیر اور خارجی ممالک کے سیاسی اور اجتماعی حالات پر اپنے تاثرات کا اظہار اشعار کی صورت میں کرتے رہے اور بالآخر ان اشعار نے ایک مستقل مثنوی کی شکل اختیار کر لی۔ جس کا نام "پس چہ باید کرد اے اقوام شرق" قرار پایا۔ یہ مثنویات حجم کے اعتبار سے سابق مثنویوں کے مقابلے میں بہت مختصر ہیں لیکن علامہ کے آخری عمر کے پختہ افکار اور گہری بصیرت سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے"پس چہ باید کرد اے اقوام شرق" کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ مثنوی پس چہ باد کرد ای اقوام شرق، علامہ صاحب کے فارسی کلام میں حجم کے لحاظ سے سب سے چھوٹی کتاب ہے۔ اس میں علامہ صاحب نے اقوام مشرق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے حالات میں جو امت مسلمہ کو مسائل ہیں انکا حل کیا ہو سکتا ہے۔ ’’مسافر‘‘ میں یہ بات خاص طور سے قابل ذکر ہے کہ علامہ نے یہاں اپنے سفر کی جزئیات یا مشاہدات و تاثرات کا ذکر نسبتاً کم کیا ہے۔ اس کے بجائے وہ ہر مقام پر اپنے افکار کے اظہار و ابلاغ کی کوشش کرتے ہیں اور ہر واقعہ کو اپنے فلسفہ زندگی کی ترجمانی کا وسیلہ بناتے ہیں۔ محمود غزنوی کا مزار ہو یا احمد شاہ درانی کا، حکیم سنائی کا مرقد ہو یا فرمانروائے سلطنت سے خطاب، مقصد ان اقدار و حقائق زندگی کا ابلاغ ہے جو فرد یا ملت کی خودی کے اثبات و استحکام اور ملت کی تشکیل نو اور عظمت رفتہ کے حصول کے لیے ضروری ہیں، اور جن کے سمجھنے سے ان کا مخاطب یا قاری اپنی ذات کی حقیقت اور امکانات سے پوری طرح واقف ہو سکتا ہے۔ زیر نظر کتاب پس چہ باید کرد کی شرح ہے، یہ شرح خواجہ حمید یزدانی نے کی ہے۔ اس شرح کو جامعات کے طلبا کا خیال رکھتے ہوئے بہت ہی مختصر انداز میں انجام دیا گیا ہے۔

.....Read more
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

More From Author

Read the author's other books here.

See More

Popular And Trending Read

Find out most popular and trending Urdu books right here.

See More

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
Speak Now