aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : عابد سہیل

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : عابد سہیل

سن اشاعت : 2000

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : فکشن

صفحات : 201

معاون : شمیم حنفی

فکشن کی تنقید

کتاب: تعارف

یہ کتاب مشہور خاکہ نگار عابد سہیل کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا شمار ان شخصیتوں میں ہوتا ہے جنہوں نے صحافت، تنقید ، افسانہ اور متعدد اصناف میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا جوہر دکھایا ہے۔ان کی متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے سات افسانوں کے تجزیات کے علاوہ افسانہ کی تنقید پر چند مباحث پیش کیے ہیں۔ مسلسل تین مباحث پیش کرنے کے بعد کچھ مضامین بھی ہیں جیسے " تہذیب ، ثقافت اور افسانہ " اسی طرح "اردو افسانہ مسائل اور رجحانات" ۔ مجموعہ میں جدید ناول کے فن پر بھی مطالعہ پیش کیا گیا ہے اور انتہائی محققانہ انداز میں بات کی گئی ہے۔ مضامین کے تجزیہ میں کسی ایک صنف کو دوسرے پر فنی درجہ بندی سے قطعی گریز کیا گیا ہے۔ چونکہ عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ جب کوئی تجزیہ نگار اپنے تجزیہ میں کسی ایک طرف جھکتا ہے تو اس پرفوقی درجہ بندی کا الزام لگتا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے مصنف نے "پیش لفظ " میں ہی انتہائی صفائی سے بیان کر دیا ہے کہ ان کے نزدیک شاعری ، افسانہ یا دوسری ادبی اصناف کی برتری محض مشمولات کی نوعیت پر مبنی ہے ،کسی ایک صنف کی ہمنوائی کا سوال ہی نہیں ۔ مصنف نے کھلے طور پر اپنے موقف کا اظہار کردیا ہے کہ شاعری کے بغیر ادب کا تصور ناممکن ہے بالکل اسی طرح جیسے افسانہ، ڈرامہ اور ناول کے بغیرادب کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

عابد سہیل ممتاز افسانہ نگار اور ایک باکمال صحافی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی ساری زندگی ادب اور صحافت کے ذریعے سماج کی منفی طاقتوں سے مقابلہ کرتے گزری۔ وہ کمیونسٹ پارٹی کے فعال کارکنوں میں شامل رہے اور عملی سطح پر پارٹی کی نظریاتی توسیع کی سر گرمیوں کا حصے بنے رہے۔  ’نیشنل ہالرائڈ‘ اور ’قومی آواز ‘میں ملازم رہے اور یادگار صحافتی خدمات انجام دیں۔
 ۱۷ نومبر ۱۹۳۲ کو اورئی ضلع جالون اتر پردیش  میں پیدا  ہوئے۔اورئی اور بھوپال میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی سے فلسفے میں ایم اے کیا۔ اور پھر اسی شہر میں ساری زندگی بسر کی۔
عابد سہیل نے یونیورسٹی کے زمانے میں ہی  افسانے لکھنے شروع کردئے تھےاور بہت جلد انہیں ایک سنجیدہ افسانہ نگار کے طور پر بھی تسلیم کیا جانے لگا تھا۔صحافتی تجربہ ان کی کہانیوں کی بنت میں بہت معاون رہا۔ ان کی کہانیاں سماج کے براہ راست مشاہدے  سے تشکیل پانے والی تخلیقی فکر سے ترتیب پاتی ہیں۔ 
افسانوں کے علاوہ انہوں نے مشہور علمی و ادبی شخصیات کے خاکے بھی لکھے۔جو’ کھلی کتاب‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہوئے۔ 
زندگی کے  آخری برسوں میں انہوں نے ’جو یاد رہا ‘ کے نام سے اپنی سوانح لکھی ۔ جسے اردو  کی  چند اچھی سوانحی کتابوں  میں شمار کیاگیا۔ اس کے علاوہ فکشن کی تنقید پر لکھے گئے ان کے مضامین  بھی قدر کی نگاہ سے دیکھے گئے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے