aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تذکرہ مسرت افزا" امیرالدین احمد کیا تذکرہ ہے، جو بارھویں صدی ہجری کی آخری دہائی میں لکھا گیا۔ جس کا نسخہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی لائیبریری میں موجود تھا، اس کو قاضی عبدالودود نے حاصل کیا اور 'معاصر' میں قسط وار شائع کیا، 'معاصر' سے ہی حاصل شدہ نسخہ کا عطا کاکوی نے اردو میں ترجمہ اور تلخیص کی ہے، عطا کاکوی نے کئی فارسی تذکروں کی تلخیص کی ہے ان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ تذکروں نے نمونہ اشعار خارج کردیتے ہیں، اس طرح تذکرہ کافی مختصر ہوجاتا ہے۔ یہی کام اس تذکرہ میں بھی کیا گیا ہے۔ ساتھ میں سلیس اردو ترجمہ تذکرہ کی تفہیم میں حد درجہ معاون ہے۔ اس تذکرہ میں تقریبا ۲۵۴ شعراء کے احوال مذکور ہیں، ان کے فن پر گفتگو کی گئی ہے، مصنف نے اپنی رائے ظاہر کرنے میں بہت صاف گوئی سے کام لیا ہے۔ شعرا کے کلام کی خصوصیات اور اشعار کے معانی و مفاہیم کو بیان کیا گیا ہے، جس میں مصنف نے رعایت لفظی کو ترجیح دی ہے، اور عبارت آرائی پر بھرپور توجہ صرف کی ہے، جس کی وجہ سے بسا اوقات شعر سے متعلق ان کی رائے پر بھی حرف آیا ہے، اور شعر کی تعریف میں مبالغہ کا احساس ہوا ہے، اس کے باوجود تذکرہ اہمیت کا حامل ہے، تذکرہ بہت سے شعراء کے احوال سے واقف کراتا ہے، اس تذکرہ میں میر تقی میر کے نکات الشعراء پر بہت سے اعتراضات کئے گئے ہیں، اور ان کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، اس تذکرہ کا مطالعہ ہمیں قدیم شعراء اور ان کے احوال سے بخوبی واقف کراتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets