aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بطخ"
وہ پھر ٹہلتی ہوئی صحیفہ متوفین کے کاتبوں کی طرف آئی اور دو زانو بیٹھ کر دیکھنے لگی۔ ایک موٹے کاتب نے ناک سنکتے ہوئے ایک تصویری لفظ کے گرد قرمزی مو قلم سے بیضوی حلقہ کھینچا۔ ’’یہ ایک بادشاہ کا نام ہے۔‘‘ اس نے چھتری کی تصویر بنائی۔ ’’شمالی مصر کا تاج سرخ۔ جنوبی کا سفید۔ اور فرعون سورج دیوتا، رع کا بیٹا ہے‘‘، کاتب نے اسے بتایا۔ سورج کے لیے بطخ کی شکل...
راٹا آنکھوں کو سکیڑ کر باڑ کی طرف دیکھتی ہے۔ حقیقت یہ ہے۔ جب کھلتے ہوئے مشکی رنگ کی گھوڑی شام کے وقت بارش میں بھیگ جاتی ہے، تو وہ بھی شبِ دیجور کا ایک جزو بن جاتی ہے، اور بے نور، رو رو کر جوت گنوائی، آنکھوں کو اسے تاریکیِ شام یا شامِ تاریک سے جدا کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ بارش کی رِم جھم، سرس کی لمبی لمبی پھلیوں کی کھڑکھڑ، گرتے ہوئے پتوں کے نوحے، ر...
کباب آتش غم میں ہیں مرغ وماہی سباس جنگجو مرغے کے بیان میں مناسبات لفظی کی کثرت کا ذکر نہ کر کے میں صرف یہ عرض کرتا ہوں کہ اس چوبیس شعر کی مثنوی میں اکتیس جانوروں کے نام یا ان کے تلازمے آئے ہیں، خروس؛ خروس عرش؛ مرغ انداز کرنا؛ مرغ مصلی؛ مرغ خیال؛ مرغ زریں بال؛ مرغ آتش خوار؛ بطخ؛ مرغ سبزوار؛ قاز؛ کلنگ؛ شتردلی؛ شترمرغ؛ مرغا؛ حواصل؛ سیمرغ؛ فیل مرغ؛ بکری؛ گربہ؛ سگ؛ مادہ سگ؛ ہد ہد؛ ہوا کے مرغ؛ طائر حرم؛ مرغان قدس؛ مرغ قبلہ نما؛ مرغ قفس؛ طیور؛ مرغ دست آموز؛ مرغ خانگی؛ ماہی۔
ہُم۔۔۔ زوکی جھیل میں دیکھے تھے۔۔۔ اور سارس۔۔۔ اس کے علاوہ بطخ بھی نہایت عمدہ اور مفید پرند ہوتا ہے۔ کس قدر زبردست بور ہیں آپ۔
یہ دن بڑے پرسکون ہوتے۔ اگر میں غلطی سے اسے کسی کے سامنے ہاتھ بھی لگا لیتی تو وہ بدک جاتا اور آواز گرا کر کہتا، ’’کیا کرتی ہے ہاجرہ! کسی کا لحاظ بھی نہیں تمہیں۔ میری جوان بہنیں دیکھتی ہیں۔‘‘ لیکن یہ دن زیادہ نہیں ہوتے تھے۔ ازلی درد کی طرح کسی صبح اٹھتے ہی گڈو اپنے چولے کو اتار کر اصلی روپ میں آ جاتا۔ جب گڈو ہوش میں ہوتا، ان دنوں سسرال میں اوپر نیچے ...
बत्तख़بطخ
duck
बत्तख़بطخ
बतख़بطخ
بطخ اور لڑکا
محمد عمران احمد
افسانہ
بط مے
عبد الحمید عدم
مجموعہ
جادوئی چقماق کی ڈبیہ اور بھدّا بطخ کا بچہ
سید حامد حسین
اشراح
حکیم سید محمد کمال الدین حسین ہمدانی
جنگلی بطخ
ہنریک ابسن
دیگر
بطخ شاہزادی
محمد شفیع الدین نیر
گاندھی جی کی جان بچانے والے بطخ میاں انصاری
سید نصیر احمد
تذکرہ علماء بلخ
صفی الدین واعظ بلخی
تذکرہ
التحقیق المزید لمن ھو فی بطن امہ سعید لا لمن ھو متبع شیطن مرید
محمد یٰسین عظیم آبادی
اسلامیات
بطل حریت
مولانا محب اللہ قاسمی
بلخ کی شاہزادی
محمد احمد صدیقی
ظفرالدین الجید
مولانا اشرف علی تھانوی
عبدالقادر فیاض بلگرامی
وہاں پہ ایک بطخ بھی تھیمچھلی سے وہ یہ کہتی تھی
میں اسے جامع مسجد کے قریب ایک بھٹیارخانے میں لے گئی جہاں قلعے کے چٹورے ’سلاطین‘ اور شعراء کی آمد ورفت رہتی تھی۔ دیکھا تو بھٹیارخانہ سنسان پڑا تھا۔ میں بہت مایوس نظر آئی تو اس اجنبی نوجوان نے کہا، ’’بانوئے محترم۔ آئیے نیو ڈیلہی چلتے ہیں۔‘‘ نیو ڈیلہی کے ایک mod ریستوران میں چگی داڑھی والا یوں داخل ہوا جیسے بطخ پانی میں داخل ہوتی ہے۔ میں فوراً سمجھ گئی کہ یہ شخص نامعلوم آرٹسٹ ہے۔ اس طعام خانے میں مرد اور عورتیں بالکل یکساں نظر آرہے تھے۔ بلکہ عورتیں مرد اور مرد لڑکیاں معلوم ہوتے تھے کہ یہ unisex کہلاتا ہے۔
چڑیا باجی سبھا میں ناچے خوشی سے چھم چھم چھمموٹی بطخ چونچ سے ڈھولک پیٹے دھم دھم دھم
’’میں نے تمہیں سفرکا واقعہ بھی توبتادیاتھا۔ میں بھی صرف دوہی دن سے تھوڑے ہی دیکھ رہا ہوں۔ ادھرگاؤں میں بھی آج کل یہی عالم ہے۔ کچھ اندازہ ہی نہیں ہوپاتا کیا ہوگا۔‘‘سرفراز نے چاہت بھری نظروں سے اپنے بچپن کے ساتھی انوارکو دیکھا جس سے آج پندرہ سال بعد ملاقات ہوئی تھی۔ دونوں کی بہت ساری یادیں ایک سی تھیں۔۔۔ جب وہ بہت چھوٹا سا تھا تبھی اپنے خالو کے گھر پڑھنے بھیج دیا گیا تھا۔ خالو کا گھر ایک بڑے دیہات میں تھا جہاں سے دومیل کے فاصلے پر بسے قصبے میں انٹرکالج تھا۔ وہیں پہلے ہی دن ایک ہم عمرلڑکے نے بہت بے تکلفی کے ساتھ اس کی ربڑ لے کراپنی آرٹ کی کاپی پر غبارے نما پھول مٹا کر ایک لیمپ نما بطخ بناکر اس کی ربڑ واپس کردی تھی۔ حاضری کے وقت اس کا نام پکارا گیا تھا۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بطخ دریا کے کنارے رہتی تھی کیونکہ اس کا نر مر چکا تھا۔ وہ بیچاری ہمیشہ بیمار رہتی تھی۔ ایک دن اس کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تو وہ ڈاکٹر کے پاس گئی۔ ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ تمہاری بیماری ایسی ہے کہ تم جلد مر جاؤگی۔ اسے یہ سن کر صدمہ ہوا کیونکہ اس کے پاس ایک انڈا تھا۔ اسے ڈر لگا کہ اگر میں مر گئی تو اس انڈے کا کیا ہوگا جس کے خ...
منگاتے تھے بطخ کی چربی ظریفسو وہ چربی اب پھینک دیں ہیں حریف
آج سے بہت سال پہلے ایک بطخ میاں ہوا کرتے تھے۔ ابھی دادی نے اتنا ہی کہا تھا کہ کچھ بچوں کی ہنسی چھوٹ گئی۔ دادی نے انہیں گھورا اور کہانی آگے بڑھائی۔بطخ میاں انصاری کہنے کو انگریزوں کے خانساماں تھے۔ مگر وطن کی محبت سے ان کا دل لبریز تھا۔ وہ مشرقی چمپارن کے سسواں گاؤں کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے اپنی جان کی بازی لگا کر مہاتما گاندھی کی جان بچائی تھی۔ یہی ان کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔
جس انسان کو اپنا دل نہ چاہے اس کا تو پیار بھی پنجالی کی طرح گلے کا بوجھ بن جاتا ہے۔ لاکھ جی کو منائو وہ محبت کا جواب محبت سے دے ہی نہیں سکتا۔ نصرت بھی اپنے چاہنے والوں کے سینے کا بوجھ، گلے کا پھندا اور ضمیر کی کڑکی رہی۔ اس کے چاہنے والے سیاحوں کی طرح آتے اور پھر وقت بیتنے پر اپنے اپنے دیس لوٹ جاتے۔ پرانی پیالیوں جیسی سوغاتیں ٹوٹی پھوٹی یادیں بھی ع...
اس کے انداز کے یقین نے اسے مایوس کر دیا۔ شاید وہی غلط جگہ آگئی تھی۔ وہ مایوس ضرور ہوئی تھی لیکن اس نے ہتھیار نہیں ڈالے۔ یہ جنگلی بطخ کا تعاقب سہی لیکن وہ کوشش جاری رکھےگی۔ وہ پلٹ ہی رہی تھی کہ وہ خود بخود گھر سے باہر نکل آیا۔ اسے اپنے عملے کے آدمی سے الجھا دیکھ کر وہ ششدر سا رہ گیا۔وہ تھکا تھکا سا تھا جیسے ایک مدّت سے گھر سے باہر نہیں آیا۔ بال الجھے ہوئے، شکن آلود کپڑے، اس کو وہاں دیکھ کر اس نے کوئی بے پایاں مسرت کا اظہار بھی نہیں کیا۔ یہاں تک کہ اس کے پیچھے بھاگ بھاگ کر پہنچنا اسے بے معنی لگنے لگا۔
’’لکھیے تو اس طرح لکھیے کہ جس طرح ہم آپ باتیں کرتے ہیں، نہ کہ اس عبارت میں جو کسی انگریزی کتاب کا لفظی ترجمہ معلوم ہو اور وہ بھی ایسا کہ مطلب دل میں اور لفظیں کتاب میں۔۔۔ میں انگریزی لفظوں سے چڑھتانہیں ہوں، شوق سے استعمال کیجئے۔ مگر وہی لفظیں جو اردو زبان میں ایسی کھپ گئی ہیں کہ اب ان کو سب سمجھنے لگے ہیں۔ خیر ’ناول‘ بھی چنداں ثقیل نہیں ہے۔۔۔ قیام...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books