aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تقریب"
انجمن تقریب، دہلی
ناشر
ان سے یہی کہہ آئیں کہ اب ہم نہ ملیں گےآخر کوئی تقریب ملاقات بنے گی
نہ جانے کتنے پرندوں نے اس میں شرکت کیکل ایک پیڑ کی تقریب رو نمائی تھی
وہ ابھی یہ سوچ ہی رہی تھی کہ شہزادہ سلیم اس کے پاس پہنچ گیا۔ سیما گھبرا گئی لیکن سنبھل کر اس نے اپنی کتابیں اُٹھائیں اور بغل میں داب لیں، انارکلی اپنے جوڑے میں اڑس لی اور یہ خشک الفاظ کہہ کر وہاں سے چلی گئی،’’آپ کی امداد کی...
سر بکف میں بھی ہوں شمشیر بکف ہے تو بھیتو نے کس دن پہ یہ تقریب اٹھا رکھی ہے
نصیب پھر کوئی تقریب قرب ہو کہ نہ ہوجو دل میں ہوں وہی باتیں کہا کرو اس سے
منشی نول کشور نے 1857 کے غدر کے بعد ہندوستان کی تہذیب، ادب اور علمی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1858 میں قائم ہونے والا ان کا پریس مختلف موضوعات جیسے مذہب، تاریخ، ادب، فلسفہ، سائنس اور فنون پر تقریباً چھ ہزار کتابیں شائع کر چکا تھا۔ یہ پریس 1950 میں خاندانی تنازعات کے باعث بند ہو گیا، مگر اس کے تاریخی کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ریختہ کے پاس منشی نول کشور پریس سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک قیمتی ذخیرہ موجود ہے، جہاں ہر موضوع پر کتابیں دستیاب ہیں۔
س انتخاب میں اخترالایمان کی چند نظمیں شامل ہیں۔ اردو میں عام طور پرغزل کی صنف کو زیادہ سراہا گیا اور تقریباً ہر شاعر کی کوشش ہوتی ہے کی وہ غزل کہے مگر اخترالایمان نے غزل کے بجائے نظم کو چنا اور نظم کے ایک کامیاب شاعر کی صورت میں مقبول ہوئے ان کی سب سے مشہور نظم " ایک لڑکا ہے" جو اس انتخاب کا حصّہ ہے۔ ہم ان کے یوم وفات پراس انتخاب کے ذریعہ ان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔
نام خواجہ محمد امیر، تخلص صباؔ ۔۱۴؍اگست۱۹۰۸ ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ شاعری کا آغاز ۱۹۲۰ء سے ہوا اور اپنے عربی فارسی کے استاد اخضر اکبرآبادی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۹۳۰ء میں محکمہ تعلیم میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ بعدازاں متعدد تجارتی اور کاروباری اداروں سے منسلک رہے۔ تقسیم ہندکے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں بودوباش اختیار کی۔۱۹۶۱ء میں تقریباً ایک برس محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیوٹ سکریٹری رہے۔ بھر جناح کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں میں ۱۹۷۳ء تک کام کرتے رہے۔ غزل، رباعی، نظم ، مرثیہ ہرصنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام’’اوراق گل‘‘ اور ’’چراغ بہار‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پورے دیوان غالب کی تضمین کے علاوہ عمر خیام کی کوئی بارہ سو رباعیات کو اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے جس کا ایک مختصر انتخاب ’دست زرفشاں‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ صبا صاحب کے ترجمے کی دوسری کتاب’’ہم کلام‘‘ ہے جس میں غالب کی رباعیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ۔ ان کی مرثیوں کی تین کتابیں ’سربکف‘، ’شہادت‘اور ’خوناب‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔ صبا اکبرآبادی ۲۹؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو اسلام آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
तक़रीबتقریب
occasion, ceremony, bringing near
समीप आना, कारण, हेतु, सबब, उत्सव, शादी आदि, किसी व्यक्ति से मुलाकात कराने से पहले उसके सम्बन्ध में कुछ कहना, अवसर, मौक़ा, साधन, ज़रीया।
گفتگو اور تقریر کا فن
ڈیل گارنیگی
فلسفہ
تقریب
انور مسعود
مضامین
تقریب علم السیاست
سر جے۔آر۔سیلی
خطبات
فن تقریر
ادارہ ادبیات اردو، حیدرآباد
دیکھنا تقریر کی لذت
مشتاق صدف
انٹرویو
تذکرہ چمنستان شعرا
لکشمی نرائن شفیق
تذکرہ
طریقہ تقریر
سید محمد میاں
ادب اطفال
ترجمئہ تقریر عربی
سید رشید رضا مصری
ترجمہ
مجلہ بموقع تقریب افتتاح
شوکت علی خان
تحقیق و تنقید
تقریب کچھ تو
شبنم شکیل
مسئلۂ کشمیر
علی بہادر خاں
سیاسی نصب العین
عالمی تاریخ
تشبیہ میں تقلیب کا بیانیہ
نورین علی حق
افسانہ
خطابت و تقریر
شمس الدین احمد
رسول حمزاتوف
شاعری تنقید
سیکھے ہیں مہ رخوں کے لیے ہم مصوریتقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہیے
میں سوچتا تھا کہ زاہدہ سے مل کر میں اس سے کس قسم کی باتیں کروں گا۔ بے شمار باتیں میرے ذہن میں آئیں لیکن وہ اس قابل نہیں تھیں کہ کسی دوست کی محبوبہ سے کی جائیں۔ میرے متعلق خدا معلوم وہ اس سے کیا کچھ کہہ چکا تھا۔۔۔...
یہ ناموں کا بھی عجیب قصہ تھا۔ خورشید عالم اس کی نرگسی آنکھوں پر عاشق ہوئے تھے۔ جب پیرس کے ہندوستانی سفارت خانے کی ایک تقریب میں پہلی ملاقات ہوئی اور کسی نے اس کا تعارف پیروجا کہہ کر ان سے کرایا تو انہوں نے شرارت سے کہا تھا، ’’لیکن...
جس کا گریز شرط ہو تقریب دید میںاس ہوش اس نظر کی ضرورت نہیں مجھے
اس کے باوصف، وہ خدا کے ان حاضرو ناظر بندوں میں سے ہیں جو محلّے کی ہرچھوٹی بڑی تقریب میں، شادی ہویاغمی، موجود ہوتے ہیں۔ بالخصوص دعوتوں میں سب سے پہلے پہنچتےاورسب کے بعد اٹھتے ہیں۔ اِس اندازِ نشست و برخاست میں ایک کُھلا فائدہ یہ دیاھص کہ وہ باری...
غم دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کیفلک کا دیکھنا تقریب تیرے یاد آنے کی
تجھ کو کیا پایہ روشناسی کاجز بہ تقریب عید ماہ صیام
ایک تقریب تبسم تھی بہاراں لیکنپھر بھی آنکھیں ہوئیں تر رونے کے عادی روئے
عید کا چاند جو دیکھا تو تمنا لپٹیان سے تقریب ملاقات کا رشتہ نکلا
بعض لوگوں کو یہ شک ہے کہ میں نے محض اپنی تسکین نخوت کے ليے کانگریس کا جلسہ اپنے پاس ہی کرالیا، لیکن یہ محض حاسدوں کی بدطینتی ہے۔ بھانڈوں کو میں نے اکثر شہر میں بلوایا ہے۔ دو ایک مرتبہ بعض تھیٹروں کو بھی دعوت دی ہے لیکن کانگریس...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books