aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "عشرت_صحبت_خوباں"
عشرت صحبت خوباں ہی غنیمت سمجھونہ ہوئی غالبؔ اگر عمر طبیعی نہ سہی
دائیں جانب چارپائی پر احمد اللہ ششدر دراز تھے۔ فرماتے تھے کہ احمد اللہ کچھ ادھورا ادھورا، سپاٹ سا لگتا تھا۔ پینتیس سال پہلے بمبئی میں ملازمت کو تو انگریز اکاؤنٹنٹ مسٹر اللہ کہہ کر مخاطب کرنے لگا۔ لہٰذا میں نےنام کے ساتھ ششدر جوڑ لیا۔ ویسے اسی زمانے میں...
صحبت خوباں کی بدولت ہیزندگی ٹھیک ٹھاک ہوتی ہے
یہ دل کہ صحبت خوباں میں تھا خراب بہتسو عمر لگ گئی اس کو ذرا بنانے میں
ہے گرمیٔ بیان محبت پہ اب حیاتکرنا پڑا ہے صحبت خوباں سے احتراز
آؤ ساقی کہ بزم عشرت ہےچشم بد دور خوب صحبت ہے
ہولی کھیلا آصف الدولہ وزیررنگ صحبت سے عجب ہیں خرد و پیر
بزم طرب وقت عیش ساقی و نقل و شرابکوئی اسے کچھ کہو ہم تو سمجھتے ہیں خواب
میر ضیاء کے بعد میر حسن فیض آباد گئے اور لکھنؤ بھی آ کر رہے لیکن شجاع الدولہ اور آصف الدولہ کی کوئی توجہ حاصل نہ کر سکے۔ کیونکہ ان کا تعلق اگر رہا بھی تو لکھنؤ میں نواب سالار جنگ یا ان کے بیٹے مرزا نوازش علی خاں سے...
اس کی رنگینی طبع اکتسابی نہیں بلکہ یکسر وہبی ہوتی ہے ا ور اسی لئے وہ کبھی موقع پر چوکتا نہیں اور ہونٹوں پر آئی ہوئی بات کو روکتا نہیں۔ بولی ٹھولی، ضلع جگت، پھبتی، فقرہ بازی، بذلہ سنجی میں مشاق ہوتا ہے اورمحفل کا جو رنگ ہوتا ہے اسی...
(الف) بنیادی کردار (۱) مہاراول گجندر رپتی مرزا قدیم نظام زمینداری کا ایک نمائندہ جو اپنی دولت، نفری طاقت اور اعلیٰ حاکموں سے تعلقات کے نشے میں اپنے دور کا فرعون بنا ہوا تھا۔ غریبوں اور ناداروں پر طرح طرح کے حیوانی مظالم ڈھایا کرتا تھا۔ چونکہ وہ کشن گڑھ،...
(سوار اور دوسرے افسانے کے حوالے سے) جیسا کہ گزشتہ صفحات میں ذکر ہوچکا ہے کہ شمس الرحمٰن فاروقی نے اپنی اوائل زندگی میں ’’گلستان‘‘ کے نام سے ایک قلمی رسالے کی ترتیب شروع کی۔ ان میں زیادہ تر انہیں کے قلم سے لکھے ہوئے مضامین اور افسانے ہوتے تھے۔...
طارق چھتاری کا خیال ذہن میں آتا ہے تو ع۔۔۔ فیضؔ دل میں ستارے اترنے لگتے ہیں، والا معاملہ ہو جاتا ہے۔ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں اور اس میں سن وسال کی کوئی قید نہیں کہ جن کے تصور سے روشنی پیدا ہوتی ہے اور یہ روشنی دیر تک...
اب اس نے روپے پیسے کا سرقہ بند کر دیا، لیکن مکھن کی چوری شروع کر دی۔ ہر روز وہ اپنے بھائی کے ہوٹل سے کم از کم مکھن کی دو ٹکیاں اڑالیتا ۔آس پاس کے جو اور ہوٹل تھے ان سے بھی وہ صرف مکھن ہی چراتا اور کھاتا...
ہم تو نہ جائیں گے در جانانہ چھوڑ کرجاتا ہے برہمن کہیں بت خانہ چھوڑ کر
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books