aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "कीमिया-ए-दिल"
درد دل کا مداوا نہ ڈھونڈدرد اپنی جگہ کیا نہیں
نہ غم دل کے ہی بس کے نہ غم دوراں کےاتنے آزاد ہوئے تیرے گرفتار کہ بس
رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کاڈھل گئی شب تو کھلا ہے یہ دریچہ کس کا
میرے سینہ میں یہ دل ہے کہ کوئی سوداگرمیرے احساس کا دھن تول رہا ہے مجھ میں
کتنا حسیں تھا جرم غم دل کہ دو جہاںدر پہ ہیں آج تک مرے رنگ قبول کے
کسی بھی طالب علم کی زندگی میں استاد کا ایک اہم مقام ہوتا ہے۔ جہاں ماں باپ بچوں کی جسمانی نشو و نما میں حصہ لیتے ہیں وہیں استاد ذہنی ترقی میں۔ آج کا دن استاد کی انہیں عنایتوں کے لیے خراج تحسین پیش کرنے کا ہے۔ اس عالمی یوم استاد پر ہم نے آپ کے لیے کچھ اچھے شعروں کا ایک انتخاب کیا ہے انہیں پڑھیے اور اپنے استادوں کے ساتھ شئیر کیجیے۔
احمد فراز پچھلی صدی کے ممتاز شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں۔اپنے معاصرین میں بے حد سادہ اور منفرد اسلوب کی وجہ سے ان کی شاعری خاص اہمیت کی حامل ہے۔ ریختہ فراز کے 20 ایسے معروف و مقبول اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے جس نے عوام الناس پر سحر ہی طاری نہیں کیا بلکہ ان کے دلوں کو مسخر بھی کیا۔ ان اشعار کا انتخاب بہت آسان نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی فراز کے بہت سے مقبول اشعار اس فہرست میں نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی آرا کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت اس کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
مذہب پر گفتگو ہماری عمومی زندگی کا ایک دلچسپ موضوع ہے ۔ سبھی لوگ مذہب کی حقیقت ، انسانی زندگی میں اس کے کردار ، اس کے اچھے برے اثرات پر سوچتے اور غور وفکر کرتے ہیں ۔ شاعروں نے بھی مذہب کو موضوع بنایا ہے اور اس کے بہت سے پہلوؤں پر اپنی تخلیقی فکر کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ یہ شاعری آپ کو مذہب کے حوالے سے ایک نئے مکالمے سے متعارف کرائے گی ۔
कीमिया-ए-दिलکیمیائے دل
alchemy of heart
کیمیائے دل
محمد باقر
شاعری
نقد دل ہے کہ گریبان کے ہر تار میں ہےحوصلہ اب بھی بہت تیرے خریدار میں ہے
چشم ساقی میں ہے جس دن سے مرا شیشۂ دلعالم کار گہ شیشہ گراں رقص میں ہے
دیتا ہے اب یہی دل شوریدہ مشورہجینے سے تنگ ہو تو میاں مر کے دیکھ لو
اس شہر میں تو کچھ نہیں رسوائی کے سوااے دلؔ یہ عشق لے کے کدھر آ گیا تجھے
خوشا نصیب کہ دیوانے ہیں تو ہم اے دلؔکمال نسبت دیوانہ گر بھی رکھتے ہیں
ترا خیال مرا سوز آرزوئے سحرکوئی تو تھا شب فرقت جو دل کے کام آیا
بن گئی حسن طلب بھی تو معمہ اے دلؔدرد مانگا تھا وہ سمجھے کہ دوا مانگی تھی
یہ کہہ کر تو منزل نے دل توڑ ڈالاجہاں سے چلا تھا وہی مرحلہ ہوں
میرا دل میرے لیے کعبہ و کاشی ہے دلؔمیں یہ جاگیر ترے نام نہیں کر سکتا
مسند شاہی مبارک آپ کودلؔ کو دل پر حکمرانی چاہیئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books