aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "जहेज़"
بڑی ممانی کا کفن بھی میلا نہیں ہواتھا کہ سارے خاندان کو شجاعت ماموں کی دوسری شادی کی فکر ڈسنے لگی۔ اٹھتے بیٹھتے دلہن تلاش کی جانے لگی۔ جب کبھی کھانے پینے سے نمٹ کر بیویاں بیٹیوں کی بری یا بیٹیوں کا جہیز ٹانکنے بیٹھتیں تو ماموں کے لیے دلہن تجویز کی جانے لگتی۔’’ارے اپنی کنیز فاطمہ کیسی رہیں گی؟‘‘
پیسا کہاں جو جا کے وہ لاوے جہیز مولجورو کا وہ گلا کہ پھوٹا ہو جیسے ڈھول
اس دن کے بعد رانو دا ؤ جی پر آتے جاتے طرح طرح کے فقرے کسنے لگا۔ وہ سب سے زیادہ مذاق ان کی بودی کا اڑایا کرتا تھا اور واقعی داؤ جی کے فاضل سر پر وہ چپٹی سی بودی ذرا اچھی نہ لگتی تھی۔ مگر وہ کہتے تھے، ’’یہ میری مرحوم ماں کی نشانی ہے اور مجھے اپنی زندگی کی طرح عزیز ہے۔ وہ اپنی آغوش میں میرا سر رکھ کر اسے دہی سے دھوتی تھی اور کڑوا تیل لگا کر چمکاتی تھی...
باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتااس لئے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے
سنا ہے کہ صاحب اپنی خوبصورتی کی وجہ سے میم صاحبوں کی سوسائٹی میں بے حد مقبول تھے، مگر بیاہ کے بعد سے بیگم صاحبہ نے ان پر بہت سے پابندیاں لگا دی ہیں، دفتر جاتے ہیں تو دن میں کئی بار فون کرتی ہیں، شام کو کسی کام سے باہر جائیں تو بیگم صاحبہ کو پتہ رہتا ہے، کہ کہاں گئے ہیں اور ان جگہوں پر فون کرتی ہیں، شام کو سیر و تفریح اور ملنے ملانے کیلئے دونوں باہر...
जहेज़جہیز
dowry
ब्याह में दुल्हन को दिया जाने- वाला सामान, दहेज ।।
عربوں کی جہازرانی
سید سلیمان ندوی
ذہن اور انقلاب
حسن شہیر
مقالات/مضامین
آج کتنی آس بھری نگاہیں کبریٰ کی ماں کے متفکر چہرے کو تک رہی تھیں چھوٹے عرض کی ٹول کے دو پاٹ تو جوڑ لئے گئے تھے مگر ابھی سفید گزی کا نشان بیونتے کی کسی کو ہمت نہ پڑی تھی۔ کاٹ چھانٹ کے معاملہ میں کبریٰ کی ماں کا مرتبہ بہت اونچا تھا۔ ان کے سوکھے سوکھے ہاتھوں نے نہ جانے کتنے جہیز سنوارے تھے کتنے چھٹی چھوچھک تیار کئے تھے اور کتنے ہی کفن بیونتے تھے۔ جہاں...
مہمان ایک ایک کر کے سب رخصت ہوئے۔ چکلی بھابھی دو بچوں کو انگلیوں سے لگائے سیڑھیوں کی اونچ نیچ سے تیسرا پیٹ سنبھالتی ہوئی چل دی۔ دریا آباد والی پھوپھی جو اپنے ’نولکھے‘ ہار کے گم ہو جانے پر شور مچاتی واویلا کرتی ہوئی بے ہوش ہو گئی تھی اور جو غسل خانے میں پڑا ہو ا مل گیا تھا، جہیز میں سے اپنے حصے کے تین کپڑے لے کر چلی گئی۔ پھر چاچا گئے۔ جن کو ان کے جے...
اللہ دتا نے بڑے مسکین لہجے میں پوچھا،’’کیوں؟‘‘زینب نے کھلے طور پر کہا،’’میں اس گھر میں اپنی سوت دیکھنا نہیں چاہتی!‘‘
آپ کے خیال میں لڑکوں کو آزاد رہنا چاہیئے۔ ان پر کسی قسم کی بندش یا دباؤ نہیں ہونا چاہیئے۔ بندش سے آپ کے خیال میں لڑکے کی دماغی نشونما میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کا یہ نتیجہ ہے کہ لڑکے شتر بے مہار بنے ہوئے ہیں۔ کوئی ایک منٹ بھی کتاب کھول کر نہیں بیٹھتا۔ کبھی گلّی ڈنڈا ہے۔ کبھی گولیاں ہیں۔ کبھی کنکوّے۔ حضرت بھی انہیں کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ چالیس سال س...
ایک صاحب نے بیان کیا کہ میری بی بی دو ہی برس کے اندر داغ مفارقت دے گئیں۔ ذرا سا لڑکا ایک پھوسڑا اپنی نشانی چھوڑ گئیں۔ میری ایک بڑی سالی تھیں جو شاید اسی انتظار میں پہلے ہی سے رنڈاپا کھے رہی تھیں۔ خوش دامن صاحبہ کہنے لگیں، میاں تمہاری سالی موجود ہے اگر عقد کرلیتے تو مردہ رشتہ پھر زندہ ہوجاتا۔ میں نے بھی سوچا کہ اب وہ جوان جہاں نہ رہی تو یہ ادھیڑ کیا...
’’بہت ضروری تھے۔۔۔ اس لیے کہ خاوند کے پھیپھڑوں کے مقابلے میں دلہن کے جہیز کی تفصیلات بہت اہم تھیں۔۔۔اس کے بالوں کی افشاں، اس کے گالوں پر لگایا گیا غازہ، اس کے ہونٹوں کی سرخی، اس کی زربفت کی قمیص، اور جانے کیا کیا۔۔۔ یہ تمام اطلاعیں پہچانا واقعی اشد ضروری تھا ورنہ دنیا کے تمام کاروبار رک جاتے۔۔۔ چاند اور سورج کی گردش بند ہو جاتی۔ دلہن کے گھونگھٹ کے ...
اگر دعاؤں کے بدلے آسمانوں سے ضروریات زندگی اترنا ممکن ہوتا تو اس روز مولوی ابل خدا سے اپنی عمدہ کے لئے جوتے مانگتا۔ رات کو زیب النساءسے مشورہ کیا اور جب اس نے زبان سے کچھ کہنے کے بجاے لحاف کا ایک کونا اٹھا کر مولوی ابل کو عمدۃا نسا ء کے پاؤں دکھائے تو بچوں کی طرح ایک دم رو دیا اور دوسرے روز صبح کی نماز اور وظائف کے بعد پونے چھ روپے موچی کی نذر کر ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books