aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "दिल-ए-दोस्त"
ہم معنی ہوس نہیں اے دل ہوائے دوستراضی ہو بس اسی میں ہو جس میں رضائے دوست
اس شہر میں تو کچھ نہیں رسوائی کے سوااے دلؔ یہ عشق لے کے کدھر آ گیا تجھے
دیتا ہے اب یہی دل شوریدہ مشورہجینے سے تنگ ہو تو میاں مر کے دیکھ لو
ہمدم ہنسی اڑا نہ دل داغ داغ کیتحفے دئیے ہوئے یہ کسی مہرباں کے ہیں
دوستی کا جذبہ ایک بہت پاک اور شفاف جذبہ ہے ۔ اس سے انسانوں کے درمیان ایک دوسرے کو جاننے ، سمجھنے اور ایک دوسرے کیلئے جینے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ شاعروں نے اس اہم انسانی جذبے اور رشتے کو بہت پھیلاؤ کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ دوستی پر کی جانے والی اس شاعری کے اور بھی کئی ڈائمینشن ہیں ۔ دوستی کب اور کن صورتوں میں دشمنی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے ؟ ہم سب اگرچہ اپنی عام زندگی میں ان حالتوں سے گزرتے ہیں لیکن شعوری طور پر نہ انہیں جان پاتے ہیں اور نہ سمجھ پاتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور ان انجانی صورتوں سے واقفیت حاصل کیجئے ۔
ہولی موسم بہار میں منایا جانے والا ایک مقدس مذہبی اور عوامی تہوار ہے۔ اس دن لوگ ایک دوسرے پر رنگ پھینک کر محظوظ ہوتے ہیں، گھروں کے آنگن کو رنگوں سے سجایا جاتا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ہولی کے مختلف رنگوں سے مزین ہے ۔ جس میں ہندوستان کے عوامی سروکار اور اتحاد باہمی کی فضا ہموار ہے ۔ یہ انتخاب پڑھیے اور دوستوں کو شریک کیجیے۔
دوستی کی طرح دشمنی بھی ایک بہت بنیادی انسانی جذبہ ہے ۔ یہ جذبہ منفی ہی سہی لیکن بعض اوقات اس سے بچ نکلنا اور اس سے چھٹکارا پانا ناممکن سا ہوتا ہے البتہ شاعروں نے اس جذبے میں بھی خوشگواری کے کئے پہلو نکال لئے ہیں ، ان کا اندازہ آپ کو ہمارا یہ انتخاب پڑھ کر ہو گا ۔ اس دشمنی اور دشمن کا ایک خالص رومانی پہلو بھی ہے ۔ اس لحاظ سے معشوق عاشق کا دشمن ہوتا ہے جو تاعمر ایسی چالیں چلتا رہتا ہے جس سے عاشق کو تکلیف پہنچے ، رقیب سے رسم وراہ رکھتا ہے ۔ اس کی دشمنی کی اور زیادہ دلچسپ اور مزے دار صورتوں کو جاننے کیلئے ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
दिल-ए-दोस्तدل دوست
heart of friend
اے دلؔ یہ حال عشق میں ہوگا خبر نہ تھیپچھتائے ہم تو روگ لگا کر فضول کے
ضامن نشوونمائے گل تر ہے اے دلؔدرد مندی کی خلش سی جو دل خار میں ہے
خوشا نصیب کہ دیوانے ہیں تو ہم اے دلؔکمال نسبت دیوانہ گر بھی رکھتے ہیں
ترا خیال مرا سوز آرزوئے سحرکوئی تو تھا شب فرقت جو دل کے کام آیا
بن گئی حسن طلب بھی تو معمہ اے دلؔدرد مانگا تھا وہ سمجھے کہ دوا مانگی تھی
یہ کہہ کر تو منزل نے دل توڑ ڈالاجہاں سے چلا تھا وہی مرحلہ ہوں
حیرت آئنہ تنہا نہ یہاں رقص میں ہےجانے کیا دیکھ لیا دل نے کہ جاں رقص میں ہے
میرا دل میرے لیے کعبہ و کاشی ہے دلؔمیں یہ جاگیر ترے نام نہیں کر سکتا
مسند شاہی مبارک آپ کودلؔ کو دل پر حکمرانی چاہیئے
نہ غم دل کے ہی بس کے نہ غم دوراں کےاتنے آزاد ہوئے تیرے گرفتار کہ بس
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books